ڈاکٹر ملو روی کا الزام، اکثریت کے بغیر گورنر نے بی جے پی چیف منسٹر کو حلف دلایا
حیدرآباد ۔ 25 ۔ نومبر (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر ڈاکٹر ملو روی نے مہاراشٹرا میں راج بھون ، راشٹرپتی بھون اور وزیراعظم کی ملی بھگت سے جمہوریت اور دستور کے قتل کا الزام عائد کیا ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ملو روی نے کہا کہ مہاراشٹرا میں اکثریت کے بغیر بی جے پی حکومت کی تشکیل تاریک سیاسی کھیل کا واضح ثبوت ہے۔ راج بھون ، راشٹرپتی بھون اور وزیراعظم نے مل کر یہ سیاست کی ہے ۔ ملو روی نے کہا کہ قانون اور دستور کی خلاف ورزی کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ شیوسینا، کانگریس اور این سی پی کو واضح اکثریت کے باوجود گورنر نے فڈنویس کو چیف منسٹر کے عہدہ کا حلف دلایا ۔ این سی پی کے باغی اجیت پوار کے پاس ارکان کی تعداد نہیں ہے۔ مہاراشٹرا کے سیاسی نتائج سے حکومت پر عوام کا اعتماد متزلزل ہوچکا ہے۔ ملک میں بی جے پی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے دستوری اداروں کی اہمیت کو کم کردیا گیا ۔ حکومت سیاسی اغراض کے لئے گورنر کے عہدہ کا استعمال کر رہی ہے۔ بی جے پی نے مہاراشٹرا میں سیاسی سرجیکل اسٹرائیک کے ذریعہ دستور اور جمہوریت کو داغدار کردیا ہے ۔ آسام ، کرناٹک اور گوا کے بعد مہاراشٹرا میں عوامی فیصلے کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے حکومت تشکیل دی گئی ۔ ملو روی نے کہا کہ بی جے پی مہاراشٹرا میں ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کے ذریعہ اکثریت ثابت کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اسمبلی میں بی جے پی اور اجیت پوار کو شکست ہوگی۔ ملو روی نے آر ٹی سی ہڑتال کے مسئلہ پر حکومت کے رویہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ چیف منسٹر کو چاہئے کہ وہ آر ٹی سی یونینوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہڑتال کے خاتمہ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل ہڑتال اور تنخواہوں سے محرومی کے نتیجہ میں آر ٹی سی ملازمین معاشی مسائل کا شکار ہوچکے ہیں۔ تلنگانہ میں سرجیکل اسٹرائیک سے متعلق بی جے پی صدر ڈاکٹر لکشمن کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر ملو روی نے کہا کہ تلنگانہ میں بی جے پی کیلئے کوئی مواقع نہیں ہیں اور عوام کانگریس پارٹی کو ٹی آر ایس کے متبادل کے طور پر دیکھتے ہیں۔