مہاراشٹرا میں جمہوریت کو تباہ کرنے بی جے پی نے شرمناک کوشش کی : سونیا گاندھی

,

   

ریاست میں اقتدار پر آنے سے روکنے کیلئے گورنر کا استعمال، مودی ، شاہ حکومت اخلاقی دیوالیہ سے دوچار

نئی دہلی 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) صدر کانگریس سونیا گاندھی نے بی جے پی پر شدید تنقید کی اور الزام عائد کیاکہ اس نے مہاراشٹرا میں ’’جمہوریت کو تباہ‘‘ کرنے کی شرمناک کوشش کی ہے۔ ریاست میں 3 پارٹیوں کے اتحاد کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے تشکیل حکومت میں رکاوٹیں کھڑی کی اور دانستہ طور پر ان کوششوں کو سبوتاج کیا۔ پارلیمنٹ ہاؤز میں کانگریس پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے ریاست مہاراشٹرا کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری پر بھی تنقید کی اور کہاکہ اُنھوں نے غیرمعمولی طور پر دستوری عہدہ کا غلط استعمال کیا اور بی جے پی نے ان کے ذریعہ اپنے منصوبے کو مسلط کرنا چاہا۔ گورنر کا رویہ قابل مذمت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گورنر کوشیاری نے وزیراعظم اور وزیرداخلہ کے اشاروں پر یہ حرکت کی تھی۔ بی جے پی کا ماقبل انتخابات اتحاد محض اس کے تکبر اور ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی کی وجہ سے قائم نہ رہ سکا۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے تمام ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے شدید لب و لہجہ میں بی جے پی پر تنقید کی۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ 3 پارٹیوں کے اتحاد کو حکومت بنانے سے روکنے کے لئے دانستہ طور پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں لیکن سپریم کورٹ سے کی گئی اپیل اور مودی ۔ شاہ حکومت کے بے نقاب ہوجانے سے ان کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔ میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ مہاراشٹرا میں ہماری 3 پارٹیوں کا اتحاد باہم متحد ہوکر بہترین حکومت دے گا اور یہ اتحاد ہی بی جے پی کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنائے گا۔ سونیا گاندھی نے کہاکہ یہ واضح ہوگیا ہے کہ مودی ۔ شاہ حکومت اخلاقی طور پر دیوالیہ کا شکار ہوچکی ہے، اب اس کے پاس کوئی سوجھاؤ ہی نہیں ہے کہ وہ ملک کو رپیش مسائل سے نمٹنے کے لئے کیا کیا جائے۔ ملک کو سنگین مسائل کا سامنا ہے اور یہ حکومت ان مسائل سے نمٹنے سے قاصر ہے۔ ملک میں معاشی بحران گہرا ہوتا جارہا ہے۔ پیداوار گھٹ رہی ہے،

بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور سرمایہ کاری بُری طرح ٹھپ ہے۔ کسانوں میں مایوسی پھیل رہی ہے۔ تاجرین اور چھوٹے و متوسط طبقہ کے کاروباری افراد پریشان ہیں۔ خاص کر دیہی علاقوں میں معیشت ابتر حالت سے دوچار ہے۔ ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے، گھریلو اخراجات بڑھ چکے ہیں۔ ان مسائل پر توجہ دینے اور انھیں حل کرنے کے بجائے مودی ۔ شاہ حکومت غلط اعداد و شمار پیش کرنے میں مصروف ہے۔ اس کے باوجود وہ ملک کی معیشت کی درست تصویر پیش کرنے سے قاصر ہے۔ پبلک سیکٹر کو تقریباً بند کردیا گیا ہے۔ تقریباً تمام ادارے تاجر طبقہ کے حق میں فروخت کئے جارہے ہیں۔ ایسے میں ہزاروں ورکرس کی قسمت کا کیا ہوگا۔ لاکھوں افراد تنخواہ سے محروم ہورہے ہیں۔ عام خاندانوں کو بینکوں میں اپنی ڈپازٹ شدہ رقومات کی فکر ہے۔ صدر کانگریس نے آر سی ای پی، این آر سی مسئلہ پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ آرٹیکل 370 ، الیکٹورل بانڈس اور جاسوسی کے الزامات بھی عائد کئے۔ آسام میں این آر سی کے نفاذ کی سپریم کورٹ کی جانب سے نگرانی کی جارہی ہے اس لئے یہاں آر ایس ایس ۔ بی جے پی کے توقعات پورے نہیں ہوئے ہیں۔ اب وہ ریاست میں نئی این آر سی لانے کی بات کررہے ہیں۔