مہاراشٹرا میں نئی حکومت کے آثار نہیں ، فریقین کا اٹل موقف

   

چیف منسٹر فرنویس کی مرکزی وزیر داخلہ سے ملاقات ، بی جے پی دوبارہ انتخابات کی خواہاں ، سنجے راوت کی گورنر سے ملاقات
نئی دہلی ۔ 4 نومبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا میں نئی حکومت کی تشکیل کے بارے میں تعطل ہنوز برقرار ہے ۔ پیر کو نئی دہلی اور ممبئی میں اعلیٰ قیادت کی کئی میٹنگس منعقد ہوئیں جن میں سربراہ این سی پی شردپوار اور صدر کانگریس سونیا گاندھی کی ملاقات شامل ہیںلیکن ان تمام کے باوجود 11 روزہ تعطل توڑا نہ جاسکا ۔ بی جے پی اور اُس کی حلیف شیوسینا کے درمیان ریاست میں تشکیل حکومت کے لئے تنازعہ جاری ہے۔ فرنویس پیر کی صبح نئی دہلی پہونچے تھے تاکہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کریں جو بی جے پی کے قومی صدر بھی ہیں ۔ پارٹی کے داخلی ذرائع کے بموجب یہ ملاقات امیت شاہ کی قیامگاہ پر ہوئی ۔ بعد ازاں انھوں نے بی جے پی کے جنرل سکریٹری بھوپیندر یادو انچارج انتخابات مہاراشٹرا سے بھی ملاقات کی ۔ گزشتہ ریاستی انتخابات کے برعکس اس بار انتخابات میں بی جے پی اور شیوسینا نے متحدہ مقابلہ کیا تھا اور بی جے پی نے 105 اور شیوسینا نے 56 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ سرکاری طورپر اعلامیہ کے بموجب فرنویس نے امیت شاہ سے اپنی ریاست کیلئے کہیں خشک سالی اور کہیں سیلاب کے سبب نقصان کی پابجائی کے لئے مزید امداد طلب کی ہے کیونکہ غیرموسمی بارش کی وجہ سے کھڑی فصلوں کو نقصان پہونچا ہے ۔ممبئی سے موصولہ اطلاع کے بموجب مہاراشٹرا میں حکومت تشکیل دینے کیلئے بی جے پی سے تعلق رکھنے والے ایک ریاستی وزیر نے آج کہا کہ بعض پارٹی قائدین ریاست میں دوبارہ انتخابات کے انعقاد کیلئے تیار ہیں جبکہ پارٹی کارکنوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے سینئر قائدین جو فیصلہ کریں گے وہ اس بار بھی اُنھیں منظور ہوگا ۔ دریں اثناء شیوسینا کے ترجمان سنجے راوت نے گورنر مہاراشٹرا بھگت سنگھ کوشیاری سے ملاقات کی ۔راوت نے گورنر کو واقف کروایا کہ اُن کی پارٹی (شیوسینا) نئی حکومت کی تشکیل میںہرگز رکاوٹ نہیں ہے۔ چنانچہ تشکیل حکومت کے بارے میں اقدامات کرنا بی جے پی کا کام ہے ۔ اُن کی یہ ملاقات اس لئے اہمیت اختیار کرگئی ہے کیونکہ شیوسینا اور بی جے پی دونوں مہاراشٹرا کے چیف منسٹر کے عہدے کے دعویدار ہیں ۔