مہاراشٹرا کے سولاپور میں بیلٹ پیپر سے ووٹنگ ناکام کردی گئی

   

مارکاواڑی گائوں میں 5 ڈسمبر تک کرفیو کا نفاذ، ای وی ایم پر شکوک و شبہات کا شاخسانہ
سولاپور/ممبئی: مہاراشٹرا کے شہرسولاپورکے مارکادواڑی گاؤں میں پولیس نے ای وی ایم کے بغیر بیلٹ پیپر سے ووٹنگ کروانے کی کوشش کو ناکام بنا دیا،جس کے بعد پولنگ منسوخ کردی گئی ہے اور5،دسمبر تک کرفیو نافذ کردیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ مقامی لوگوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے نتائج پر شکوک و شبہات ظاہر کیا تھا اور اس کے پیش نظر شبہات کو دور کرنے کے لئے ظاہری طور پر فرضی بلیٹ پیپر سے انتخاب کے ذریعے کرانے پولنگ کا فیصلہ کیا گیا جسے پولیس نے ناکام بنا دیا۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (ایس پی) کے نومنتخب ایم ایل اے ، اتم راؤ جانکر کے مطابق، جنہوں نے ریاستی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے رام ستپوتے کو 13,147 ووٹوں سے شکست دی تھی۔ حکام اور پولیس کی مداخلت کے بعد یہ اقدام واپس لے لیا گیا۔ یہاں کے مقامی رائے دہندگان کی تعداد تقریباً 2,000 ہے جن میں سے 1,900 نے حقیقت میں ووٹ دیا اور جانکر نے دعویٰ کیا کہ انہیں گنتی کے عمل میں گڑبڑ اور ہیرا پھیری کا شبہ ہے کیونکہ گاؤں نے دکھایا کہ بی جے پی کے شکست خوردہ امیدوار رام وی ستپوتے نے کامیاب امیدوار سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔ مہاراشٹرا میں 23 نومبر کو انتخابی نتائج کا اعلان ہونے کے بعد گزشتہ ایک ہفتے سے فرضی پول کی تیاریاں پورے جوش و خروش سے کی گئی تھیں، لیکن مقامی پولیس نے نئے رکن اسمبلی اور ان کے حامیوں کو یہ انتباہ کر دیا تھا بلکہ پولنگ کو منسوخ کرنے پر مجبور کیااور وارننگ دی کہ جو بھی ووٹ دے گا،اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ گاؤں میں آج صبح پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ قبل ازیں، گاؤں والوں نے حال ہی میں مہاراشٹراا ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے دوران اپنے گاؤں میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (اے وی ایم) کے ’کام کرنے ‘پر ’بے اعتمادی‘کا اظہار کیا تھا، جب مسٹر جانکر نے بیلٹ پیپر کا استعمال کرتے ہوئے ووٹنگ کی مشق کرانے کا مطالبہ کیا ،کیونکہ وہ مارکواڑی گاؤں میں برتری اور زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ گاؤں میں ان کے سب سے زیادہ وفادار ووٹرز ہیں، جنہوں نے انہیں گزشتہ انتخابات میں گاؤں میں مسلسل برتری دلائی تھی۔ تاہم، ایک بی جے پی کارکن اورستپوتے کے حامی، کا نظریہ ہے کہ ستپوتے کو میرٹ پر ووٹ ملے ۔ وہ اس گاؤں کے لیے فنڈز لائے اور لوگوں نے اسی بنیاد پر ووٹ دیا۔ اس کا ای وی ایم سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ پولیس نے عملی طور پر گاؤں کا محاصرہ کر لیا،دفعہ144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کر دیئے بلکہ 5دسمبرتک کرفیو نافذ کردیا ہے ۔اور سخت ترین کارروائی کا انتباہ کیا کہ ’’اگر ایک شخص بھی ووٹ ڈالنے کی جرات کرتا ہے‘‘ اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔
ایک پولیس اہلکار کے مطابق ہم نے گاؤں والوں سے کہا ہے کہ وہ قوانین پر عمل کریں، کسی بھی پریشانی سے بچنے کے لیے بڑی تعداد میں باہر نہ نکلیں۔ ہم نے منتظمین کو یہ بھی بتایا کہ اگر ایک ووٹ بھی ڈالا گیا تو ہم ان کا تمام انتخابی سامان، بیلٹ پیپرز، بکس وغیرہ ضبط کر لیں گے ،’’
جانکر نے کہا کہ چونکہ پولیس نے فرضی ووٹنگ کو روکنے اور پولنگ کا سامان لے جانے کی دھمکی دی ہے ، اس لیے اس مشق کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔
ایم ایل اے نے پولیس کے ساتھ بات کی اور پھر انتخابی پنڈال میں گاؤں کے بزرگوں اور ان کے حامیوں کے ساتھ ایک فوری میٹنگ کی، اور آخر کار انہوں نے آج کی فرضی پولنگبکو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن مستقبل میں ضلعی سطح پر وہ مقامی اور ای وی ایم مخالف مظاہروں کی دوسری شکلوں کا سہارا لیں گے ۔ ۔
جانکر نے نشاندہی کی کہ ان کے مضبوط گڑھ مارکواڑی میں، انہوں نے صرف 843 ووٹ حاصل کیے جبکہ ستپوتے کی گنتی اس سے کہیں زیادہ تھی، 1,003 ووٹ تقریباً دوگنا تھے ، جسے گاؤں والے ہضم نہیں کر پا رہے ہیں۔
میڈیا کی بات چیت میں، گاؤں کے مقامی کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 1,400رائے دہندگان نے جانکر کو ووٹ دیا تھا اور ساپوتے کو تقریباً 502 ووٹ ملے ہوں گے ، اور انہیں شبہ ہے کہ کچھ گڑبڑ ہے ۔
مارکواڑی کے دیہاتیوں کی منفرد پہل نے مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈروں جیسے نانا پٹولے ، جانکر، سنجے راؤت، کشور تیواری، کرن مانے ، سماجی کارکن وکیل عاصم سرودے سے داد حاصل کی، جنہوں نے اس تجربے کو ناکام بنانے کے لیے حکام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔