ممبئی: مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے کہا ہے کہ ریاست میں ماؤنواز سرگرمیوں کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر ایک خصوصی پبلک سیفٹی ایکٹ کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعدد ممنوعہ ماؤنواز تنظیموں نے اپنی سرگرمیوں کا مرکز مہاراشٹر منتقل کر دیا ہے اور ان سے وابستہ گروہ اب شہری علاقوں میں فعال ہو چکے ہیں۔ اس لیے مجوزہ قانون ان عناصر کے خلاف موثر کارروائی کے لیے ضروری ہے ۔ فڈنویس نے مختلف صحافتی تنظیموں سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ قانون شہریوں کی ذاتی آزادی یا اظہار رائے کی آزادی میں مداخلت نہیں کرے گا بلکہ اس کا مقصد صرف ملک دشمن تنظیموں کی سرگرمیوں کو روکنا ہے ۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ صحافیوں اور عام شہریوں کو اس قانون سے کسی قسم کی دشواری پیش نہیں آئے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس قانون کے حوالے سے عوامی خدشات اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس قانون کو ریاستی مقننہ کے 30 جون سے شروع ہونے والے مانسون اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ اس سے قبل بل کو گزشتہ سال دسمبر میں سرمائی اجلاس کے دوران بھی پیش کیا گیا تھا۔
فڈنویس نے کہا کہ چار ریاستیں اور مرکزی حکومت پہلے ہی ایسے قوانین نافذ کر چکی ہیں اور مہاراشٹر حکومت کا مجوزہ قانون ان کے مقابلے میں زیادہ تحفظ فراہم کرتا ہے ۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر یہ قانون نافذ نہ کیا گیا تو ریاست کو مستقبل میں سنگین چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ قانون کے بارے میں عوامی آگاہی اور شفافیت کے لیے بل کا مشترکہ کمیٹی نے جائزہ لیا اور عوامی سماعت بھی منعقد کی گئی۔ اگر صحافی تنظیمیں اس قانون میں ترمیم یا تجاویز پیش کریں تو حکومت ان پر غور کرنے اور مناسب ترمیمات شامل کرنے کے لیے تیار ہے ۔
وزیر اعلیٰ، جو ہوم پورٹ فولیو بھی رکھتے ہیں، نے کہا کہ کسی بھی تنظیم کے خلاف کارروائی تین ججوں پر مشتمل مشاورتی کمیٹی کی سماعت کے بعد ہی کی جائے گی تاکہ قانون کے غلط استعمال کو روکا جا سکے ۔ پولیس حکام کو بھی اس کمیٹی کے سامنے شواہد پیش کرنے ہوں گے کہ متعلقہ تنظیم کی سرگرمیاں ریاست کی داخلی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔