انتخابی کمیشن نے مہارشٹرا انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کردیا ہے، تمام سیاسی پارٹیاں فتح کے پرچم لٹکانے کےلیے جان توڑ کی کوشش کر رہی ہے۔ مگر بی جے پی – شیوسینا انتخابی تشہیر پر کم دھیان دے پارہی ہے اسلئے کہ بی جے پی اور اسکی اتحادی پارٹیوں کے درمیان نشستوں کا سمجھوتہ ہی نہیں ہو پا رہا ہے۔ کیونکہ کہ شیوسینا اس بات پر بضد ہے کہ وہ 288 میں پوری نصف نشستوں کا مطالبہ کر رہی ہے، اب تک بی جے پی نے یہ طئے نہیں کیا ہے کہ شیوسینا کو کتنی سیٹیں دینی ہے۔
Sanjay Raut, Shiv Sena: Itna bada Maharashtra hai, ye jo 288 seats ka bantwara hai ye Bharat-Pakistan ke bantware se bhi bhayankar hai. Had we sat in Opposition instead of being in govt the picture today would have been different. Whatever we decide on seats we'll let you know. pic.twitter.com/IM4I9Pu1MA
— ANI (@ANI) September 24, 2019
شیوسینا اور بی جے پی کے بیچ لفظی جنگ جاری ہے، شیوسینا کی طرف سے اتحاد کو ٹوٹنے تک کی دھمکی دی جارہی ہے۔ شیو سینا کی جانب سے ایک اور بیان سامنے آیا ہے۔ شیو سینا رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے سیٹوں کی تقسیم پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اتنا بڑا مہاراشٹر ہے۔ یہ جو 288 سیٹوں کی تقسیم ہے، یہ ہندوستان-پاکستان کی تقسیم سے بھی خطرناک ہے۔ اگر حکومت میں ہونے کی جگہ ہم حزب اختلاف میں بیٹھے ہوتے تو معاملہ کچھ الگ ہوتا۔ سیٹوں کو لے کر ہم جو بھی فیصلہ کریں گے، آپ کو جانکاری دے دی جائے گی۔
قبل ازیں مہاراشٹر سرکارمیں وزیر اور شیو سینا لیڈر دیواکر راؤتے نے کہا تھا کہ اگر شیو سینا کو 288 میں سے 144 سیٹیں نہیں ملیں تو اتحاد ٹوٹ سکتا ہے۔ خبروں کے مطابق مہاراشٹر میں بی جے پی خود کے دَم پر زیادہ سے زیادہ سیٹوں پر انتخاب لڑ کر کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی یہ نہیں چاہتی کہ شیو سینا کو زیادہ سیٹیں دی جائیں۔ لیکن شیو سینا کا رخ بھی صاف ہے اور وہ کم سیٹ لینے پر بالکل رضامند نہیں ہے۔