مہاکمبھ میں پھر لگی آگ، کئی خیمے خاکستر‘کوئی جانی نقصان نہیں

   

لکھنو :مہاکمبھ میں آج ایک بار پھر بڑا حادثہ پیش آیا جب کئی خیمے آگ کی نذر ہو گئے۔ آگ لگنے کا تازہ واقعہ مہاکمبھ کے سیکٹر 22 میں پیش آیا جہاں بڑی تعداد میں ٹینٹس موجود ہیں۔ اس حادثہ کی خبر ملتے ہی فائر بریگیڈ کا دستہ جائے وقوع پر پہنچا اور بڑی مشقتوں کے بعد آگ پر قابو پایا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جب خیموں میں آگ لگی تو اس میں موجود سبھی بھگت باہر نکل گئے۔ لوگوں کی سمجھداری سے ایک بڑا حادثہ تو ٹل گیا لیکن جو چیزیں ٹینٹس میں موجود تھیں وہ جل کرراک ہو گئیں۔ مہاکمبھ کا سیکٹر 22 علاقہ جھوسی کے جھتناگ گھاٹ اور ناگیشور گھاٹ کے درمیان موجود ہے۔ جمعرات کو اچانک کچھ ٹینٹس میں آگ لگ گئی جس کے بعد لوگوں میں افرا تفری پیدا ہو گئی۔ فوراً لوگ ٹینٹس سے باہر کی طرف بھاگے اور فائر بریگیڈ کو بھی خبر دی گئی۔ آگ لگنے کی وجہ اب تک سامنے نہیں آ سکی ہے۔قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل 19 جنوری کو مہاکمبھ میں آتشزدگی کا بڑا حادثہ پیش آیا تھا۔ تب سیکٹر 19 میں بنائے گئے گیتا پریس کے پنڈالوں میں آگ لگ گئی تھی۔ آگ سے تقریباً 200 پنڈال جل گئے تھے اور کچھ سلنڈر کے دھماکہ کی خبر بھی سامنے آئی تھی۔ اس حادثہ کے بعد آسمان میں دھوئیں کا غبار پھیل گیا تھا۔ حالانکہ فائر بریگیڈ کی ٹیم نے وقت رہتے آگ پر قابو پا لیا تھا جس سے بڑا حادثہ ہونے سے ٹل گیا تھا۔

مہاکمبھ کے عقیدتمندوں کی حفاظت کیلئے سپریم کورٹ سے اپیل

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں آج مفاد عامہ (پی آئی ایل) کی ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں اتر پردیش حکومت پر پریاگ راج مہاکمبھ بھگدڑ کیس میں “کوتاہی، لاپرواہی اور انتظامیہ کی مکمل ناکامی” کا الزام لگایا گیا ہے ۔ عرضی گزار وکیل وشال تیواری نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ تمام ریاستی حکومتوں کو مہاکمبھ کے عقیدت مندوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے احکامات جاری کرے ، جہاں 29 جنوری کی رات کو ہونے والی بھگدڑ میں 30 افراد ہلاک اور 60 دیگر زخمی ہوئے تھے ۔ ایڈوکیٹ تیواری کی عرضی میں اس واقعہ پر اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے اور لاپرواہی برتنے والے افسران اور ملازمین کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے ۔ تیواری نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ بھگدڑ سرکاری افسروں کی چوک، لاپرواہی، غفلت اور انتظامیہ کی مکمل ناکامی کی وجہ سے لوگوں کی خراب صورتحال اور قسمت کی عکاسی ہوتی ہے ۔ پی آئی ایل میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جب بھی اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں تو زیادہ تر عام اور غریب لوگ اس کا نشانہ بنتے ہیں۔ کسی بھی پروگرام یا تقریب میں آنے والے وی آئی پیز کے لیے الگ انتظامات کیے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ جب کوئی اہلکار، سیاستدان یا وی آئی پی وہاں سے گزرتا ہے تو عام لوگوں کی نقل و حرکت بند کردی جاتی ہے ۔ راجستھان کے بھرت پور کے رہنے والے ایڈوکیٹ مسٹر تیواری کی اس درخواست میں تمام ریاستی حکومتوں کو ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنی اپنی ریاستوں سے کمبھ جانے والے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔