مہایوتی حکومت پر مالی بدعنوانی اور ووٹر فہرست میں دھاندلی کے الزامات

   

ممبئی ، 24 اکتوبر (یو این آئی) شیو سینا (یو بی ٹی) نے مہایوتی حکومت کو مالی بے ضابطگیوں کے شدید الزامات کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست مہاراشٹر اپنی سیاسی تاریخ کے سب سے بڑے گھوٹالوں کے دور سے گزر رہی ہے ۔ پارٹی کے ترجمان اخبار ‘سامنا’ کے تازہ اداریے میں حکومت پر فلاحی فنڈز کے منظم غلط استعمال اور انتظامی بدعنوانی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اداریہ میں خاص طور پر وزیر اعلیٰ کے زیر نگرانی خواتین فلاحی اسکیم کو ہدف تنقید بنایا گیا ہے ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ خواتین کے لیے مخصوص فنڈز کو بے ضابطگی سے استعمال کیا گیا، جس کے تحت 12,431 مردوں نے غیر قانونی طور پر 24.24 کروڑ روپے حاصل کیے ، جبکہ 77,980 نااہل خواتین نے ایک سال سے زیادہ عرصے تک فی کس 1,500 روپے ماہانہ کے حساب سے رقم وصول کی۔ اس طرح کل 164 کروڑ روپے ایسے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئے جن کے مستحق ہونے پر سوالیہ نشان ہے ۔ اداریے نے اس اسکیم کو ’’خواتین کی بہبود کے نام پر ووٹروں کو متاثر کرنے کی کوشش‘‘ قرار دیا۔ ادھر، سنگم نیر کے کانگریس لیڈر بالاصاحب تھوراٹ نے دعویٰ کیا کہ ان کے حلقے میں تقریباً 9,500 جعلی ووٹروں کے نام فہرستوں میں شامل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تصدیق کا عمل کمزور اور جانبدارانہ تھا۔ اپوزیشن نے کہا کہ حکمراں اتحاد کی طرف سے ان الزامات کا کوئی واضح جواب نہیں دیا جا رہا، بلکہ توجہ ہٹانے کے لیے دوسرے معاملات اچھالے جا رہے ہیں۔ اسی دوران، پونے میں 230 کروڑ روپے مالیت کی ایک جین ٹرسٹ کی زمین کے سودے نے بھی سیاسی ہلچل پیدا کر دی ہے ۔ اپوزیشن کے مطابق، یہ معاملہ چیریٹی کمشنر کے روکنے کے احکامات کے باوجود آگے بڑھایا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس سودے پر تفصیلی وضاحت پیش کرے اور احتساب کو یقینی بنائے۔

دریں اثنا، وزیر اعلیٰ کے حالیہ بیانات، جن میں ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کو تسلیم کیا گیا، نے سیاسی ماحول کو مزید گرما دیا ہے ۔ اپوزیشن نے ان ریمارکس کو حکومت کی انتظامی ناکامی کا غیر مستقیم اعتراف قرار دیتے ہوئے کہا کہ مہایوتی حکومت نظم و نسق اور انتخابی شفافیت برقرار رکھنے میں ناکام ہو چکی ہے ۔