مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ تہران تک پہنچ گیا

   

تہران : ایران میں ہفتہ کے روز احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ احتجاج کا یہ سلسلہ تیسرے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے۔ایک لڑکی کی مذہبی پولیس کے ہاتھوں مبینہ تشدد سے ہلاکت کے بعد شروع ہونے والا احتجاج اب ملک کے طول وعرض میں پھیل چکا ہے۔بائیس سالہ مہسا امینی کو پولیس نے تہران سے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ اپنے بھائی کے ہمراہ سفر کررہی تھی۔ایرانی پولیس نے مہسا پرحجاب کی پابندی نہ کرنے کا الزام عاید کیا جس کے بعد اسے گرفتار کرکے ایک حراستی مرکز لے جایا گیا تھا۔مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والا احتجاج جاری ہے۔گزشتہ روزتہران کی متعدد جامعات میں طلباء کی بڑی تعداد نے جمع ہوکر مظاہرے کیے۔مظاہرین نے گزشتہ دنوں حراست میں لیے گئے طلبہ اور مظاہرین کی رہائی کا مطالبہ کیا۔سوشل میڈیا پر سرگرم کارکنوں کی طرف سے گردشکرنے والے ویڈیو کلپس میں حفاظتی قوتون اور طلباء کے درمیان جھڑپیں دکھائی دے رہی ہیں۔