مولانا سید خواجہ غیاث الدین چشتی اجمیری ودیگر علماء کرام کے خطابات
حیدرآباد10 / مئی (راست) حضرت علامہ مولانا سید خواجہ غیاث الدین چشتی سجادہ نشین سابقہ دیوان جی اجمیر شریف نے کل ہند سنی علماء بورڈ کے زیر اہتمام کلیۃ البنین میں منعقدہ ایک روزہ تربیتی کیمپ برائے طلباء اسکولس وکالجس میں اظہار خیا ل کرتے ہوئے کہا کہ سنت رسول ﷺ کو زندہ کرنا اسلام کو زندہ کرنا ہے ،سنت رسول ﷺ کشتیٔ نوح کے مثل ہے جو اس پر سوار ہوا وہ نجات پایا۔ لہذا سنت رسول ﷺ کو عملی طور پر دکھانا اور اس سے لوگوں کو آگاہ کرنا وقت کی اہم ضرورت اور مستحسن فعل ہے ۔ تمہارے لئے حضورﷺ کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ سرپرستی مولانا سید شاہ نجم الدین قادری الجیلانی ثاقب پاشاہ امیر کل ہند سنی علماء بورڈنے کی۔کیمپ کا آغاز سید محبوب کی قرأت،محمد ثاقب کی نعت شریف سے ہوا۔نظامت کے فرائض مفتی حافظ محمد عمران انواری انجام دئیے۔ مولانا ابو حمد موسیٰ بن عبد الجلیل باحجاج (شارجہ)نے کہا کہ دور حاضر میں مسلم طلباء عصری علوم کے ساتھ ساتھ دینی علوم سے واقف ہونا بے حد ضروری ہے ۔ مولانا عرفان اللہ شاہ نوری نے کہا کہ طلباء کیلئے جو تربیتی کیمپ منعقد کی گئی ہے یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ،جس کے ذریعہ حضورﷺؐ کی سنتوں پر روشنی ڈالی جارہی ہے۔ یہ مستحسن فعل ہے۔ مولانا حافظ محمد صلاح الدین انواری قادری نے کہا کہ سچ میںبرکت ہے جھوٹ میںبہت سے نقصانات ہیں سچ جنت کا راستہ دکھاتی ہیں اور جھوٹ جہنم کا راستہ دکھاتی ہے۔ بحیثیت مہمان خصوصی ڈاکٹرمفتی حافظ محمد مستان علی قادری ناظم اعلیٰ جامعۃ المؤمنات ، ڈاکٹرمفتی حافظ محمد صابر پاشاہ قادری ،مفتی عبدالواسع حمد صوفی، شیخ صادق علی، میر سعادت علی ، جناب حافظ غوث قادری شرکت کئے۔ مفتی شیخ عابد علی نے نماز کا طریقہ دکھاتے ہوئے کہا کہ نماز مؤمن کی معراج اور حضور ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ مفتی حافظ سید مظہر انواری مہمان نوازی کے آداب بتاتے ہوئے کہا کہ مہمان نوازی اخلاق حسنہ کا ایک اہم جز ہے، اسلامی اخلاق میں اسکی بڑی اہمیت ہے۔ مہمان کی مہمان نوازی اس کا حق سمجھ کر کرنا۔ مولاناحافظ محمد شہباز نقشبندی نے کہا کہ مرد کو عورت کا لباس پہننا اورعورت کو مرد کا لباس پہننا ناجائز ہے۔ شریعت اسلامی نے عورت کے لباس میں چند حدود متعین کئے ہے۔ حافظ مفتی ریاض احمد اشرفی نے کہا کہ قوت گفتار اللہ تعالیٰ کی انمول نعمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو عطا ء کر رکھی ہے اور گفتگو انسانی شخصیت کا آئینہ ہے جس سے انسانی وقار اور شخص کی حیثیت کا اظہار ہوتا ہے۔ مفتی حافظ محمد غوث عادل نے والدین اور اساتذہ کے آداب کو بتاتے ہوئے کہ والدین کے سامنے بلند آواز سے گفتگو نہ کریں۔ عاجزی وانکساری کے ساتھ پیش آئیں جس طرح وہ تمہاری پچپن میںخدمت کئے ہیں تم ان کی بڑھاپے میںخدمت کریں۔ اوراساتذہ کے ساتھ احترام اور تواضع سے پیش آنا۔ حافظ محمد مصعب پاشاہ دانش میت کو کفن پہنانے کا عملی طریقہ دکھاتے ہوئے کہا کہ ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔موت سے بچنے کیلئے کوئی پناہ گا ہ نہیں ہے آدمی کہیں ہو کسی حال میں موت سے بچ نہیں سکتا موت کے وقت کوئی طاقت ٹال نہیں سکتی ۔مولانا فراز الدین سرمہ لگانا کے آداب بتاتے ہوئے کہا کہ حضور ﷺ نے فرمایا تم اثمد سرمہ استعمال کروکہ یہ آنکھوں کو روشنی دیتا ہے اور پلکوں کے بال کو اگاتاہے۔ مولانا محمد طاہرقادری تیل کے لگانے کے آداب بیان کئے۔ حافظ مرزاغلام علی بیگ کھانے، پینے کے آداب پر روشنی ڈالی۔ مولوی قطب الدین وضو کا سنت طریقہ بتایا۔ مفتی غلام ربانی عطر لگانے کا سنت طریقہ پرروشنی ڈالی۔حافظ محمد عبد المطلب نے جوتا پہننے کے آداب بتایا۔ مولانا شریف انواری نے کہا کہ کسی کے گھر بغیراجازت داخل نہیں ہونا چاہئے ۔ حافظ زید مبین ، حافظ سید اریب نے قرآن پاک سے متعلق مباحث میںحصہ لیتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید پڑھنے کے بے شمار فوائد ہیں۔ جس کا سننا ،دیکھا ،پڑھنا سب عبادت ہے۔حافط شیخ جعفر نعت شریف کی عملی تربیت دی۔ مفتی حافظ محمد مستان علی قادری کی دعاء پر تربیتی کیمپ کا اختتام عمل میںلایا گیا۔