مہنگائی ‘ غریب و متوسط طبقہ پر اضافی بوجھ

   

اشیائے ضروریہ عام آدمی کی پہونچ سے باہر ‘ حکومت بے اثر
حیدرآباد۔ ملک بھر میں ہو یا ریاست تلنگانہ میں ہو عوام کی آمدنی میں تو کوئی اضافہ نہیں ہو پا رہا ہے تاہم اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے ۔ یہ اضافہ غریب اور متوسط طبقہ پر زائد مالی بوجھ عائد ہو رہا ہے ۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 10 تا 15فیصد اضافہ ہو راہ ہے ۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میںمسلسل اضافہ کے نتیجہ میں گھروں کا بجٹ متاثر ہوگیا ہے ۔کورونا بحران اور لاک ڈاون کی وجہ سے کروڑہا خاندان مالی مسائل سے دوچار ہوئے ہیں۔ عوام کو مناسب ملازمت ملنا ممکن نہیں رہ گیا ہے ۔ جن کی ملازمت ہے انہیں دوسرے مسائل کا سامنا ہے ۔ تجارت بھی ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے ایسے میں گھریلو بجٹ متاثر ہوکر رہ گیا ہے اور اس میں منفی رجحان ہے ۔ کئی خاندان مقروض ہوگئے ہیں۔ اس کے ساتھ ایندھن اور پکوان گیس کی قیمتوں میں بھاری اضافہ نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی ہے ۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میںا ضافہ کا راست اثر دوسری اشیا کی قیمتوں پر پڑ رہا ہے ۔ ایک ہفتے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ یہ صورتحال غریب اور متوسط طبقہ کو بحران میں مبتلا کر رہی ہے ۔ ایک اندازہ کے مطابق مہنگائی کے نتیجہ میں ہر خاندان پر ماہانہ 1000 سے زائد روپئے کا اضافی بوجھ عائد ہو رہا ہے ۔ کچھ خاندان مشکل کے اس دور میں اپنی جمع پونجی بھی خرچ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں اور وہ بتدریج قرض کے دلدل میں پھنس رہے ہیں۔ لاک ڈاون اور پٹرولیم اشیا کی قیمتوں میں اضافہ سے اشیائے ضروریہ کی منتقلی پر ہونے والے اخراجات بڑھ گئے ہیں اور یہ بوجھ بھی عوام پر ہی عائد کیا جا رہا ہے ۔ تاجرین اس صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اشیائے ضروریہ کی مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے ۔ اس طرح الگ قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے ۔ سال گذشتہ اچھی بارش ہوئی اور فصلیں بھی اچھی ہوئی تھیں اس کے باوجود قیمتوں پر کوئی کنٹرول نہیں رہ گیا ہے ۔ حکومت بھی اس معاملے میں بے بس اور بے اثر دکھائی دے رہی ہے ۔ عوام پر عائد ہونے والے اضافہ بوجھ اور صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت کو اس جانب توجہ کرنے اور مہنگائی پر کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے ۔