میانمار: حکمران جماعت کی سربراہ آنگ سان سوچی پر ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیشی کے دوران دو نئے مجرمانہ الزامات لگائے گئے ہیں۔یکم فروری کو حراست میں لئے جانے کے بعد سے سوچی کو اب تک عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا تھا اور عدالت میں ان کی پیشی اس وقت ہوئی جب مظاہرین ملک بھر میں ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق میانمار کے شہروں میں فوجیوں اور پولیس نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔سرکاری نشریاتی ادارے ایم آر ٹی وی نے بتایا کہ اتوار کو 1,300 سے زیادہ گرفتاریاں اور گیارہ اموات ہوئیں جبکہ سیکیورٹی فورسز کو مظاہرین کے خلاف براہ راست راؤنڈ نہ استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
قانون سازوں کی ایک کمیٹی نے کہا ، فوج کے مظالم اور دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے میانمار میں سڑکیں اور کمیونٹیاں میدان جنگ بن چکی ہیں۔