میانمار: فوجی ہیلی کاپٹر حملے میں متعدد بچے ہلاک

   

یانگون: میانمار کے شمال میں ایک گاوں پر ہیلی کاپٹر حملے میں ہلاک ہونے والوں میں چھ بچے شامل ہیں۔ فروری 2021 میں آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو فوج کی جانب سے معزول کیے جانے کے بعد سے ہی ملک تشدد کی زد میں ہیں۔عینی شاہدین نے پیر کے روز بتایا کہ سرکاری ہیلی کاپٹروں نے میانمار کے ایک اسکول اور ایک گاوں پر حملہ کیا، جس میں کم از کم چھ بچوں سمیت ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔شمال وسطی میانمار کے اسکول پر ہیلی کاپٹروں سے کی جانے والی فائرنگ میں کم از کم 17 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ فوج کا کہنا ہے کہ باغیوں کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ فورسز پر حملہ کرنے کے لیے اسکول کی عمارت کا استعمال کر رہے تھے۔یہ واقعہ گذشتہ جمعے کو وسطی ساگانگ علاقے کے گاوں لیٹ یٹ میں پیش آیا۔ جس کی تفصیلات پیر کے روز اسکول کے ایک منتظم اور ایک امدادی کارکن کے ذریعہ سامنے آئیں۔ہیلی کاپٹروں سے کی جانے والی فائرنگ میں کم از کم 17 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیںہیلی کاپٹروں سے کی جانے والی فائرنگ میں کم از کم 17 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیںاسکول کی منتظم نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ وہ بچوں کو محفوظ مقام پر پہنچانے کی کوشش کر رہی تھیں کہ سرکاری ایم آئی 35 جنگی ہیلی کاپٹروں نے اسکول پر فائرنگ شروع کر دی۔انہوں نے بتایا، ”چونکہ طالب علموں نے کچھ غلط نہیں کیا تھا، اس لیے میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ انہیں مشین گنوں سے بے دردی سے گولی مار دی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا وہ فضا سے کمپاونڈ پر ایک گھنٹے تک گولیاں چلاتے رہے، وہ ایک منٹ کیلئے بھی نہیں رکے۔ اس وقت ہم صرف بودھ منتروں کا جاپ کرسکتے تھے۔
سرکاری میڈیا نے اگلے روز اس حملے کی اطلاع دی اور دعویٰ کیا کہ حکومتی فوجیں گاوں میں ’’اچانک معائنے‘‘ کے لیے گئی تھیں، تبھی انہیں یہ اطلاعات ملیں کہ باغی پیپلز ڈیفنس فورس (پی ڈی ایف) کے ارکان اور ان کے حامی کاچن انڈیپنڈنس آرمی (کے آئی اے) کے افراد اسکول اور اس سے ملحق بودھ خانقاہ میں چھپے ہوئے تھے۔ میانمار کی فوجی جنٹا پی ڈی ایف کو دہشت گرد قرار دیتی ہے۔