یانگون : میانمار میں بغاوت کے خلاف احتجاج پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 8 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ فوج نے عوامی رہنما آنگ سان سوچی پر رشوت لینے کا الزام بھی عائد کردیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مظاہرین کے خلاف جنگی حکمت عملی کے استعمال کا الزام عائد کیا۔لاشوں کو ہسپتال منتقل کرنے والے مظاہرے میں شریک ایک شخص نے فون پر بتایا کہ وسطی علاقے میائنگ میں مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوئے۔ہسپتال میں موجود صحت ورکر نے 6 افراد کی ہلاکت کی تصدیق بھی کی۔31 سالہ شخص کا کہنا تھا کہ ‘ہم پر امن مظاہرہ کر رہے تھے، مجھے یقین نہیں آتا کہ انہوں نے ایسا کیا’۔مقامی میڈیا کے مطابق ایک شخص یانگون شہر کے ضلع شمالی داگون میں ہلاک ہوئے۔فیس بک پر جاری ہونے والی تصاویر میں ایک شخص کی لاش سڑک پر دیکھی گئی جس کے سر سے خون بہہ رہا تھا۔اس کے علاوہ ایک اور ہلاکت مندالے میں رپورٹ ہوئی۔جمعرات کو ہونے والی ہلاکتوں سے قبل سیاسی قیدیوں کی وکالت کرنے والی تنظیم کا کہنا تھا کہ آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کے خلاف یکم فروری کو ہونے والی بغاوت کے بعد سے 60 سے زائد مظاہرین ہلاک اور 2 ہزار کے قریب حراست میں لیے جاچکے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فوج پر مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کا الزام لگایا اور کہا کہ کئی ہلاکتیں ماورائے عدالت قتل میں شامل ہیں۔