میانمار میں بڑی فوجی کارروائی کا خدشہ: اقوام متحدہ

   

نیویارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے میانمار میں کشیدگی پر ”گہری تشویش” کا اظہار کیا ہے اور ”تشدد کو فوراً ختم کرنے” کی اپیل کی۔ عالمی ادارے نے ان تمام اقدامات کو یقینی بنانے پر زور دیا جن سے شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی جانب سے بدھ کے روز یہ بیان ایسے وقت جاری کیا گیا ہے جب راکھین صوبے میں میانمار کی فوجی جنٹا اور ایک بڑے عسکری گروپ کے جنگجووں کے درمیان تشدد کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ سلامتی کونسل نے متنبہ کرتے ہوئے کہا،”حالیہ پیش رفت نے بالخصوص روہنگیا مہاجرین اور درونِ ملک بے گھر ہونے والے افراد کی رضاکارانہ، محفوظ، باعزت اور پائیدار واپسی کے لیے سنگین چیلنجز پیدا کردیے ہیں۔اطلاعات کے مطابق فوجی جنٹا چن صوبے میں بڑے پیمانے پر بھاری ہتھیار اور فوج تعینات کر رہی ہے، جس کی وجہ سے وہاں سے ان ملیشیا گروپوں کو نکالنے کے لیے فوجی حملے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جو یکم فروری کو فوج کے ذریعہ آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو معزول کرنے کے خلاف وجود میں آئی ہے۔سلامتی کونسل کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ”سلامتی کونسل کے اراکین میانمار میں تشدد کے حالیہ واقعات میں اضافے پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ وہ تشدد کو فوراً ختم کرنے اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اپیل کرتے ہیں۔” برطانیہ کی جانب سے تیار کردہ بیان کے مسودے میں میانمار کی فوج سے حتی الامکان تحمل سے کام لینے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔باغی گروپ کے ایک ترجمان کے مطابق تصادم کی وجہ سے وہ جنگ بندی ختم ہوگئی جو یکم فروری کو فوجی جنٹا کی بغاوت کے بعد مغربی علاقے میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے کی گئی تھی۔فوجی جنٹا نے چن کی تازہ ترین صورت حال کے بارے میں ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔