ینگون : میانمار میں فوجی حکومت کے خلاف سیول نافرمانی کی تحریک شروع ہوگئی ہے۔ لوگوں نے فوج کی ملکیت بینکوں سے پیسے نکلوانا شروع کر دیے ہیں۔ ینگون میں منگل کی صبح ہی فوجی حکومت کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے لوگ ملٹری بینک کے باہر جمع ہوئے اور اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانا شروع کر دیے۔ اس بھیڑ کو دیکھ کر بینک انتظامیہ نے رقم نکلانے کی حد کم سے کم کر دی، جس پر بینک کے باہر لوگوں نے احتجاج کیا۔مظاہرین نے کہا کہ حکام نے زبردستی ان کی رقم بینک میں روک رکھی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے میانمار کی فوج کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جمہوریت کے حق اور فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف کوئی بھی سخت کارروائی کرنے سے باز رہے۔اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق کا کہنا تھا کہ ایسی کسی بھی کارروائی کے سخت نتائج برآمد ہوں گے۔ واضح رہے کہ پیر کو میانمار نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل کرتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کے مرکز ینگون کی سڑکوں پر ٹینک تعینات کر دیے تھے۔ ادھر سنگاپور نے کہا ہے کہ میانمر کی صورتحال خطرناک ہے، لیکن فی الحال پابندیوں کی ضرورت نہیں۔سنگاپور حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے جرمنی سمیت اہم یورپی ممالک سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس دوران یہ بھی خبریں آئی ہیں کہ میانمار کی برطرف لیڈر آن سان سوچی کے خلاف عدالتی سماعت جلد وڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوگی۔انہیں یکم فروری کو فوجی بغاوت کے وقت حراست میں لے لیا گیا تھا۔ان پر واکی ٹاکی ریڈیو غیر قانونی طور پر درآمد اور بلا اجازت استعمال کرنے کا الزام ہے۔