میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہرے، 38 افراد ہلاک

,

   

سکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر ربڑ اور اصلی گولیوں سے فائرنگ

ینگون:میانمار میں فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف جاری احتجاج میں چہارشنبہ کم از کم 38 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جسے اقوام متحدہ نے ایک ماہ قبل ہونے والی بغاوت کے بعد سے اب تک کے سب سے ’خونی دن‘ کے طور پر بیان کیا ہے۔میانمار میں اقوام متحدہ کی مندوب کرسٹین شرنر نے کہا ہے کہ ملک سے چونکا دینے والی تصاویر سامنے آ رہی ہیں۔عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر ربڑ اور اصلی گولیوں سے فائرنگ کی تاہم فوج نے اموات کی اطلاع پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔واضح رہے کہ میانمار میں فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف سینکڑوں افراد ملک بھر میں مظاہرے کر رہے ہیں۔ مظاہرین فوج کی حکمرانی کے خاتمے اور بغاوت کے دوران معزول اور نظربند کیے جانے والے آنگ سان سوچی سمیت ملک کے منتخب حکومتی قائدین کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کل ہونے والی ہلاکتوں پر ردعمل دیتے ہوئے برطانیہ نے جمعے کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا ہے جبکہ امریکہ نے کہا کہ وہ میانمار کی فوج کے خلاف مزید کارروائی پر غور کر رہا ہے۔میانمار میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔