نیپیڈا: میانمار میں فوجی افسران نے چھ صحافیوں پر تختہ پلٹ مخالف مظاہروں کی کوریج کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ (آئی ایف جے ) نے حراست میں لیے گئے تمام صحافویں کو رہا کرنے کی اپیل کی ہے اور میڈیا کی آزادی کا احترام کرنے کے لیے ان کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کروائی ہے ۔ رواں ہفتے چھ صحافیوں کو مبینہ طور پر ‘خوف زدہ کرنے ، جھوٹی خبر پھیلانے یا سرکاری اہلکاروں کو بالواسطہ یا بلا واسطہ طور پر تحریک کے لیے مشتعل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔ ان سبھی صحافیوں کو 27 اور 28 فروری کو احتجاجی مظاہرے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ افسران نے پہلے 10 صحافیوں کو حراست میں لیا تھا۔ الزام عائد کرنے والوں میں اسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) کے ایک فوٹوگرافر تھین ژا بھی شامل ہیں جنھیں 27 فروری کو یانگون میں حراست میں لیا گیا تھا۔ پانچ دیگر صحافیوں میں میانمار ناؤ، 7ڈے نیوز، میانمار فوٹو ایجنسی، جی کویٹ اور ایک فری لانسر سمیت مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس شامل ہیں۔ اے پی نے ژا کی گرفتاری کے بعد سے ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ اسے گرفتار کرنے کے دوران چوک ہولڈ میں رکھا گیا تھا۔ فوٹوگرافر ژا کے وکیل نے کہا کہ انھیں 12 مارچ تک کسی دیگر سماعت یا پھر سے آگے کی کارروائی کے بغیر حراست میں رکھا گیا ہے ۔