برلن : جرمنی، فرانس، کینیڈا، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ کے وزرائے خارجہ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں میانمار میں مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف کارروائیاں فوری طور پر ترک کی جائیں۔ دریں اثناء یورپی یونین کے رکن ممالک میانمار پر پابندیاں لگانے کا سوچ رہے ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے برسلز میں کہا ہے کہ یورپی بلاک خاموش تماشائی نہیں بنا رہے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر سفارت کاری ناکام رہی، تو میانمار میں فوجی بغاوت میں ملوث جرنیلوں پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ یورپی یونین کی جانب سے فوج کی ملکیت کے کاروباروں کو نشانہ بنانے پر غور جاری ہے۔ میانمار میں یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر کو وسیع تر احتجاجی مظاہروں کے بعد آج منگل کو بھی عوام سڑکوں پر نکلے۔