’’میرا ہی پیدائشی صداقت نامہ نہیں ہے تو والد کا صداقت نامہ کہاں سے لاؤں ‘‘

,

   

کسی مخصوص مذہب کو الگ رکھنے والا قانون مہذب معاشرہ کے لیے ناقابل قبول ، اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں

ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے
عوام کو ڈرنے گھبرانے کی ضرورت نہیں
میں گھر میں پیدا ہوا تھا ، ہمارے پاس 580 ایکڑ زمین
اور بلڈنگ تھی ، میرے پاس ہی سرٹیفیکٹ نہیں ہے
دلت اور دیگر غریب کے پاس سرٹیفیکٹ کہاں سے آئے گا
سی اے اے کے مسئلہ پر اسمبلی میں کے سی آر کا خطاب

حیدرآباد ۔ 7 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ہفتہ کو ریاستی اسمبلی میں انکشاف کیا کہ ان کے پاس بھی پیدائشی صداقت نامہ نہیں ہے ۔ کے سی آر نے بظاہر یکم اپریل سے شروع ہونے والے قومی آبادی رجسٹر (این پی آر ) کے جدید فارمیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ جب خود میرا ہی پیدائشی صداقت نامہ نہیں ہے تو پھر میرے والد کا پیدائشی صداقت نامہ کہاں سے لاؤں ‘‘ ۔ 66 سالہ کے سی آر نے کہا کہ ’ اس (این پی آر فارمیٹ ) سے خود مجھے بھی تشویش ہورہی ہے ۔ میرا گھر ایک گاؤں میں تھا ۔ اس وقت کوئی دواخانہ بھی نہیں تھا ۔ دیہاتوں کے قریب کوئی پیدائش ہوتی تو مقامی بزرگ ہی ’ جنم نامہ ‘ لکھا کرتے تھے ۔ جن پر کوئی سرکاری مہر بھی نہیں ہوتا تھا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب میں پیدا ہوا تھا ہمارے پاس 580 ایکڑ اراضی اور ایک بلڈنگ تھی ۔ اور جب میں ہی پیدائشی صداقت نامہ پیش نہیں کرسکتا تو پھر دلت ، قبائیلی اور دیگر غریب افراد آیا کس طرح اپنے سرٹیفیکٹس پیش کرسکتے ہیں ‘ ۔ چیف منسٹر نے این پی آر کے مسئلہ پر آج ایوان میں دوسری مرتبہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے چند اصول ، ضابطے ، عہد و عزائم ہیں جن پر کبھی کوئی مفاہمت نہیں کی جاسکتی ۔ کے سی آر نے کہا کہ ’ شہریت ترمیمی قانون میں سب سے تکلیف دہ اور الجھا دینے والی بات یہ ہے کہ وہ ہندوستانی دستور کے تانے بانے کے یکسر برخلاف ہے ۔ دستور میں تمام شہریوں کو بلالحاظ مذہب ، ذات پات رنگ و نسل یکساں سلوک کو یقینی بنایا گیا ہے ۔ کے سی آر نے کہا کہ ’ مہذب و متمدن معاشرہ ایسے کسی قانون کو قبول نہیں کریگا ۔ جس سے ایک مخصوص مذہب کے ماننے والوں کو باہر رکھا جائے ‘ ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان اس قانون پر تفصیلی بحث کرے گا اور قرار داد کی منظوری کے ذریعہ سارے ملک کو ایک طاقتور پیغام دیا جائے گا کیوں کہ یہ معاملہ ملک کے مستقبل ، دستور اور دنیا میں اس کے رتبہ قیام سے تعلق رکھتا ہے ۔ کے سی آر نے حالیہ واقعات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے قانون سے ملک اپنے وقار و احترام سے محروم ہورہا ہے ۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں پر اس مسئلہ پر بحث کی جانے لگی ہے ۔ کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ’ ہم اس ملک کا حصہ ہیں ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے ۔ ہم اپنے اختیار میں جو کچھ ہے اس کو بروئے کار لائیں گے۔ ہم کسی سے ڈرنے گھبرانے والے نہیں ہیں ‘ ۔۔