ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش ناقابل قبول، اقلیتوں کے شبہات جائز، اسمبلی میں قرارداد پر تقریر
قرارداد کی منظوری کافی نہیں،جی او جاری کیا جائے: بھٹی وکرمارکا
حیدرآباد ۔16۔ مارچ (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مرکز کے سیاہ قوانین پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو تقسیم کرنے اور عوام میں پھوٹ پیدا کرتے ہوئے مذہبی جذبات مشتعل کرنے کی کوششیں ناقابل قبول ہیں۔ اسمبلی میں شہریت قانون این آر سی اور این آر پی کے خلاف قرارداد کی پیشکشی کے بعد بحث میں حصہ لیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ سیاہ قوانین کے خلاف احتجاج اس لئے ہے کیونکہ یہ صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ سارے ملک کا مسئلہ ہے۔ بعض گوشے اسے ہندو اور مسلم مسئلہ کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں حالانکہ یہ ملک کے مستقبل کا سوال ہے ۔ انہوں نے شہریت قانون ، این آر سی اور این پی آر کے غیر دستوری اور غیر قانونی ہونے کے حق میں کئی دلائل پیش کئے اور مرکز سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاہ قوانین سے دستبرداری اختیار کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اعتماد میں لیتے ہوئے قومی شناختی کارڈ جاری کئے جائیں تو ٹی آر ایس اس اقدام کی تائید کرے گی ۔ جب کروڑہا عوام میں شبہات ہیں تو پھر حکومت کو شہریت قانون کا از سر نو جائزہ لینا چاہئے ۔ مرکزی قائدین کا یہ کہنا ٹھیک نہیں کہ شہریت قانون پر ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ کے سی آر نے کہا کہ شہریت ثابت کرنے کیلئے جس انداز میں دستاویزات طلب کئے جارہے ہیں ، اس سے ’’دال میں کچھ کالا ہے‘‘، کا احساس پیدا ہونا واجبی ہے ۔ شہریت ثابت کرنے کے نام پر جن کو ستانا چاہتے ہیں ، اس کا راستہ ہموار کیا جارہا ہے ۔ یہ کوششیں سماج اور ملک کے مستقبل کے لئے ٹھیک نہیں۔ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کا وقار مجروح ہوا ہے۔ عوام میں یہ احساس پیدا ہونا چاہئے کہ حکومت ان کی بھلائی کیلئے کچھ کر رہی ہے نہ کہ یہ احساس پیدا ہو کہ حکومت تکلیف دے رہی ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ ان کے پاس خود برتھ سرٹیفکٹ نہیں ہے ۔ چنتا مڈکا گاؤں میں ان کی پیدائش ہوئی ، اس وقت ہاسپٹلس نہیں تھے، لہذا گھر میں ہی ان کا جنم ہوا ۔ 400 تا 500 ایکر اراضی رکھنے والے خاندان میں پیدائش کے باوجود میرے پاس برتھ سرٹیفکٹ نہیں۔ گاؤں کے بڑے لوگوں کو بلاکر جنم پتر لکھایا جاتا تھا اور وہی برتھ سرٹیفکٹ ہے ۔ جب میرا یہ حال ہے تو کروڑوں ’’غریب کے سی آر‘‘ ملک میں ایسے ہیں جن کے پاس برتھ سرٹیفکٹ نہیں ۔ دلت ، گریجن کا کیا حال ہوگا۔ روزانہ مزدوری کرنے والے افراد کیا کریں گے۔ پسماندہ طبقات کے غریب کہاں سے برتھ سرٹیفکٹ لائیں گے۔ عمر کے اس حصہ میں برتھ سرٹیفکٹ کہاں سے حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں شہریت قانون اور دیگر قوانین پر مباحث جاری ہیں۔ سیکولر ، جمہوریت اور عوامی طاقتوں کی جانب سے اپنے اپنے انداز میں احتجاج کے ذریعہ ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ تلنگانہ میں سینکڑوں برس کا کاسمو پولیٹن کلچر برقرار ہے اور تلنگانہ ریاست اپنی رائے مرکز کو پیش کرنے کا حق رکھتی ہے۔ ریاستی کابینہ میں شہریت قانون کے خلاف قرارداد پیش کی گئی اور پارلیمنٹ میں ٹی آر ایس نے بل کی مخالفت کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ تاحال 7 ریاستوں میں سیاہ قوانین کے خلاف قرارداد منظور کی ہے جن میں مغربی بنگال ، کیرالا ، راجستھان ، دہلی ، بہار ، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش شامل ہیں۔ تلنگانہ ملک کی 8 ویں ریاست ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ ان کی حکومت اور پارٹی مکمل شعور کے ساتھ شہریت قانون این پی آر اور این آر سی کی مخالفت کرتی ہے۔ دہلی کے حالیہ فسادات اور 50 سے زائد افراد کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کے سی آر نے بعض وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کے بیانات پر نکتہ چینی کی ۔ انہوں نے ’’گولی مارو سالوں کو‘‘ بیان کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کی باتیں مہذب سماج میں ناقابل برداشت ہیں۔ سماج و ملک کیلئے بلکہ دستور کی بنیادی روح کے خلاف ہیں۔ 40 برسوں سے سیاسی زندگی میں میں نے ایسے بیانات نہیں سنے۔ انہوں نے کہا کہ رائے دہی کے ذریعہ وزیراعظم کے عہدہ پر فائز ہوتے ہیں اور رائے دہی کا واحد ذریعہ ووٹر شناختی کارڈ ہے۔ نئے قوانین کے تحت شہریت کے لئے ووٹر شناختی کارڈ ، راشن کارڈ ، ڈرائیونگ لائسنس ، آدھار کارڈ اور پاسپورٹ قابل قبول نہیں ۔