سری نگر20مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) دو سال قبل پوری دنیا کو جھنجھوڑنے والے کٹھوعہ عصمت دری و قتل معاملے کی متاثرہ بچی کے والد محمد یوسف پجوال نے کہا کہ میری معصوم بچی کے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر تھوڑا اطمینان ملا کہ نربھئے کے سبھی چار قاتلوں کو پھانسی دی گئی ہے ۔ اب میری بیٹی کے قاتلوں کو بھی پھانسی دیکر انصاف کے تقاضے پورے کئے جانے چاہیے ۔محمد یوسف نے یو این آئی اردو کو ایک انٹرویو میں بتایا: ‘ہماری پہلے سے ہی فریاد ہے کہ ہماری بیٹی کے قاتلوں کو پھانسی دی جائے ۔ میں نے سنا کہ آج صبح پانچ بجے نربھئے کے قاتلوں کو پھانسی دی گئی۔ یہ سن کر مجھے تھوڑا اطمینان ملا’۔تاہم ان کا ساتھ ہی کہنا تھا: ‘میری معصوم بچی کے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔ کسی کو پانچ سال تو کسی کو پچیس سال قید کی سزا سنائی گئی۔ ایک ملزم کو چھوڑا گیا اور دوسرے ایک کی ٹرائل ابھی جاری ہے ۔ حکومت کی مرضی ہوگی تو میری بچی کے قاتلوں کو بھی پھانسی ہوسکتی ہے ‘۔محمد یوسف نے بتایا کہ رسانہ میں اکثریتی طبقہ ان کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھتا ہے اور یہاں تک ان کا پانی تک روک دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا: ‘ہمارے یہاں دو تین مسلم پڑوسی ہیں ہم ان ہی کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں۔ ہم اکثریتی طبقہ کے علاقے میں اپنے مویشی چراتے تھے لیکن انہوں نے وہاں ہمارا داخلہ بند کردیا۔ انہوں نے ہمارا پانی روک دیا۔ وہ ہمیں بہت بری نظر سے دیکھتے ہیں’۔محمد یوسف نے کہا کہ انہوں نے اپنی مقتولہ بچی کے سبھی کپڑے ضرورتمندوں کو دے دیے ہیں کیونکہ ان کپڑوں کی طرف دیکھ کر ہمارے دل چھلنی ہوجاتے تھے۔ انہوں نے کہا: ‘میرے دو بیٹے ہیں۔ دونوں اپنی بہن کو بہت یاد کرتے ہیں۔ اس کے کپڑے کچھ تھے جو ہم نے ضرورتمندوں کو دے دیے ۔ ہم ان کپڑوں کو رکھ نہیں سکتے تھے ۔ کیونکہ ان کو دیکھ کر ہمارے دل چھلنی ہوجاتے تھے‘۔کمسن بچی کے والد نے کہا کہ کٹھوعہ معاملہ پوری دنیا تک پہنچنے کے بعد جو پیسے مختلف جگہوں سے آئے تھے ان کا پتہ ہی نہیں چلا کہ وہ کہاں گئے ۔انہوں نے کہا:’’اُس وقت لوگوں نے مالی طور پر بہت مدد کی تھی۔ کیرلہ اور سعودی عرب سے پیسے آئے تھے ۔ اس پیسے کا کچھ پتہ ہی نہیں چلا۔ پتہ نہیں بینک منیجر نے وہ پیسے کس کو دیے ۔ دلی سے بھیجے گئے کچھ پیسے مجھے ملے جو میں نے وکیلوں کو دیئے‘۔
