شمیم علیم
اسلام دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے۔ دنیا میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 23 فیصد ہے۔ دنیا کے 50 سے زیادہ ملکوں میں مسلمانوں کی آبادی 50 سے لیکر 100 فیصد ہے۔ یہ دنیا کے ہر حصہ میں پھیلے ہوئے ہیں۔ بہت سے ممالک اپنے دستور میں اسلامی ملک ہونے کا اعتراف کرتے ہیں۔ مگر اس کے باوجود دنیا میں کوئی بھی ملک ایسا نہیں ہے جس کی بنیاد اسلامی اصولوں پر مبنی ہو۔ حالانکہ یہ تمام ممالک قرآن اور سنت رسولؐ کی پیروی کرتے ہیں۔
میں نے اپنی کتاب
“The Status of women in the muslim world”
میں کوشش کی ہے کہ عورت کے حقوق کا قرآن اور سنت کے نقطہ نظر سے جائزہ لیا جائے۔ میں نے تمام اسلامی ملک میں جھانک کر دیکھنے کی کوشش کی کہ کس حد تک وہ ان اصولوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ مگر جو تصویر میرے سامنے آئی وہ بہت مایوس کن ہے۔ اسلام نے عورت کو برابری کے حقوق دیئے ہیں۔ اس کے راستہ میں ایسی کوئی رکاوٹ نہیں ہے جو اس کی ترقی کی راہ میں حائل ہو۔ جو رکاوٹیں نظر آرہی ہیں وہ خود ہماری پیدا کی ہوئی ہیں۔ یہ ہمارے معاشرہ کی
Patriarchal
نقطہ نظر کی دین ہے اور یہ تصویر صرف اسلامی ملک کی نہیں بلکہ دنیا کے زیادہ تر ممالک کی ہے۔
UNO
پچھلے ساتھ دہوں سے مسلسل اسی کوشش میں ہے کہ عورت کو اس سماج میں برابری کا حصہ دلواسکے۔ مگر آج بھی دنیا کا کوئی ملک اس برابری کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔
عام طور پر مغربی ممالک کے لوگوں کے ذہنوں میں اسلامی ممالک میں عورتوں کے حقوق کا بہت ہی سیاہ نقشہ ہے۔ دراصل لوگوں کو حقیقت کا علم نہیں ہے۔ اسی لئے میں نے یہ کوشش کی ہے کہ لوگوں کے سامنے ایک صحیح نقشہ پیش کرسکوں۔ تاکہ وہ دوسرے ترقی یافتہ ممالک سے ان کا تقابل کرسکیں۔یہ حقیقت ہے کہ بعض اسلامی ممالک ترقی کی راہ پر کافی پیچھے ہیں، لیکن اس کی وجہ قرآن اور سنت نہیں نہ انہیں صحیح طریقہ سے سمجھا گیا ہے نہ ان پر عمل آوری کی کوششیں کی گئی ہے۔دراصل ساری دنیا میں آج بھی مردوں کا راج ہے اور مرد ہر چیز کو اپنے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ جب تک اس نقطہ نظر میں تبدیلی نہیں آئے گی تب تک عورتوں کو ان کے حقوق اور ان کا درجہ اس معاشرہ میں حاصل نہیں ہوگا۔ چاہے وہ ایک اسلامی ملک ہو یا غیر اسلامی۔
میری کتاب میں میں نے یہی پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ ہمارے معاشرہ میں ضرورت ہے ایک زبردست تبدیلی کی جہاں مرد و عورت دونوں اپنے حقوق کو صحیح طور پر سمجھ سکیں اور اس پر عمل کریں اور ہر خاندان کو ایک خوشحال خاندان بناکر دنیا میں محبت اور امن و امان قائم کرسکیں۔ کام بہت مشکل ہے لیکن نا ممکن نہیں۔ اسے تلوار سے نہیں قانون سے نہیں پیار و محبت سے حاصل کیا جاسکتا ہے اور یہ کام صرف عورت ہی کرسکتی ہے۔