میرے والد کی تحریر کردہ کتاب کی میری اجازت کے بغیر طباعت نہ کی جائے

,

   

سابق صدرجمہوریہ پرنب مکرجی کی کتاب ’دی پریسیڈنشیل ایئرس‘ کے بعض کانگریس محالف اقتباسات پر ابھیجیت کو اعتراض، روپا پبلشرس کو مکتوب

نئی دہلی: سابق صدرجمہوریہ آنجہانی پرنب مکرجی کے فرزند ابھیجیت مکرجی نے اپنے والد پر تحریر کی گئی کتاب کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کتاب کی اجرائی سے قبل مسودہ کو قطعی طور پر دیکھنا چاہتے ہیں اور اسی سلسلہ میں انہوں نے کتاب کے ناشر سے بھی کہا ہیکہ وہ فی الحال کتاب کی طباعت اس وقت تک روکے رکھیں جب تک کہ ان کی (ابھیجیت) جانب سے تحریری طور پر اس کی اجازت نہ مل جائے۔ یاد رہیکہ آنجہانی صدر کے فرزند کانگریس کے سابق ایم پی بھی رہ چکے ہیں اور ان کی جانب سے کتاب سے متعلق یہ اچانک فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کتاب کے کچھ اقتباسات منظرعام پر آئے تھے جن میں سابق صدر نے کانگریس کے اقتدار سے محروم ہونے کیلئے سونیا گاندھی اور منموہن سنگھ کو موردالزام ٹھہرایا ہے۔ آج اپنے متعدد ٹوئیٹس کے ذریعہ انہوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ بعض اقتباسات کچھ ’’مخصوص میڈیا پلیٹ فارمس‘‘ پر ان کی مرضی کے بغیر گشت کررہے ہیں۔ ابھیجیت مکرجی کے ایسے ہی ایک ٹوئیٹ میں انہوں نے واضح طور پر کہا ہیکہ ’’سابق صدرجمہوریہ کی جانب سے تحریر کردہ کتاب اور ان کے فرزند ہونے کے ناطے وہ ناشر سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ فی الحال ان کی کتاب کی طباعت کو روک دیا جائے کیونکہ کتاب کے بعض اقتباسات کانگریس کی غلط ترجمانی کررہے ہیں اور وہ (ابھیجیت) جب تک ہری جھنڈی نہ دکھائیں، کتاب کی طباعت نہ کی جائے۔ اب جبکہ میرے والد بقیہ حیات نہیں ہیں لہٰذا ان کی جانب سے تحریر کردہ کتاب کے مسودہ کو وہ (ابھیجیت) پڑھنا چاہتے ہیں اور میرا ایقان ہیکہ اگر میرے والد زندہ ہوتے تو وہ بھی کتاب کے حتمی مسودہ کو پڑھنا پسند کرتے۔ لہٰذا میں ایک بار پھر درخواست کرتا ہوں کہ میری تحریری اجازت کے بغیر کتاب کی طباعت نہ کی جائے۔ اس سلسلہ میں آپ کو (ناشر) میں نے ایک تفصیلی مکتوب بھی روانہ کیا ہے جو جلد ہی آپ کو مل جائے گا۔ یاد رہیکہ ’’دی پریسیڈنشیل ایئرس‘‘ کے عنوان سے تحریر کی گئی کتاب کی حتمی جلد میں یہ چند کانگریسی ارکان کو یہ کہتے ہوئے بتایا گیا ہیکہ اگر پرنب مکرجی 2004ء میں منموہن سنگھ کی بجائے ملک کے وزیراعظم بن جائے تو پارٹی اقتدار سے محروم نہ ہوتی۔ پرنب مکرجی نے ہی ان کا تذکرہ کیا ہے اور یہ کہا ہیکہ بعض کانگریسی ارکان کا یہ خیال تھا کہ اگر میں (پرنب) 2004ء میں ملک کا وزیراعظم بن جاتا تو 2014ء میں کانگریس کو انتخابات میں شکست فاش کا سامنا نہ کرنا پڑتا اور بی جے پی کو اقتدار حاصل نہ ہوتا۔ پرنب مکرجی نے یہ بھی لکھا ہیکہ وہ خود حالانکہ اس نظریہ سے اتفاق نہیں کرتے لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ مجھے صدرجمہوریہ کے جلیل القدر عہدہ پر فائز کرنے کے بعد کانگریس کا سیاسی محور غیرمتاثر ہوگیا۔ سونیا گاندھی پارٹی امور کی پوری تندہی سے تکمیل نہیں کرسکتی تھیں وہیں دوسری طرف منموہن سنگھ کی ایوان سے طویل غیرحاضری کی وجہ سے دیگر ایم پیز کا ان کے ساتھ ویسا شخصی رابطہ نہیں رہا جیسا ہونا چاہئے تھا۔ پبلشرس روپا کی جانب سے جاری کئے گئے اقتباسات میں پرنب مکرجی نے یہ سب باتیں بیان کی ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے دونوں وزرائے اعظم یعنی منموہن سنگھ اور نریندر مودی کے ساتھ کام کیا تھا لہٰذا ان دونوں کا موازنہ بھی کتاب میں پیش کیا ہے۔