بیجنگ : چین سے روانہ ہونے والا دوسرا بحری جہاز ایران کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے بارے میں شبہ ہے کہ اس میں میزائل میں تیار ہونے والا سامان شامل ہے۔ وائس آف امریکہ کے ایک تجزیے میں یہ پتا چلا ہے کہ یہ دوسرا ایرانی جہاز ایک بڑے کارگو کے ساتھ ایران کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس جہاز کے بارے میں مغربی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ چین سے میزائل پروپیلنٹ انگریڈیئنٹ (میزائل میں استعمال ہونے والا سامان) درآمد کرنے کے منصوبہ کا حصہ ہے۔ جہازوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والی ویب سائٹس سے پتا چلتا ہے کہ ایران کا پرچم بردار کارگو جہاز ‘جیران’ پیر کو چین سے روانہ ہوا تھا۔ یہ جہاز اپنی متوقع روانگی سے ایک ماہ کی تاخیر کے بعد روانہ ہوا ہے۔ جنوری اور فروری میں فنانشل ٹائمز، وال اسٹریٹ جرنل اور سی این این میں شائع مضامین میں جیران کا ذکر کیا گیا تھا۔ ان مضامین میں کہا گیا تھا کہ جیران اْن دو ایرانی مال بردار جہازوں میں سے ایک ہے جسے تہران چین سے ایک ہزار میٹرک ٹن سوڈیم پرکلوریٹ درآمد کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ ان تینوں میڈیا اداروں نے نامعلوم انٹیلی جینس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پہنچنے والی مبینہ شپ منٹ کو امونیم پرکلوریٹ میں تبدیل کیا جاسکتا ہے جس سے 260 درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تیار کیے جا سکتے ہیں۔ امونیم پرکلوریٹ ٹھوس ایندھن پروپیلنٹ کا ایک اہم جزو ہے۔