واشنگٹن : امریکہ نے شمالی کوریا کی جانب سے پے در پے میزائل تجربات، جن میں پچھلے ہفتے کے بعد سے دو آزمائشی تجربات بھی شامل ہیں، کے بعد پہلی بار اس کے ہتھیاروں کے پروگرام پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ خبر رساں ادارہ روئٹرز نے امریکہ حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’چھ کورین اور ایک روسی فرم پابندیوں کی زد میں آئے گی جو کہ روس اور چین سے پروگرام کے لیے سامان حاصل کر رہی ہیں۔‘امریکی وزارت خزانہ کے مطابق اقدام شمالی کوریا کو میزائل پروگرام اور ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے باز رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ ان پانچ افراد کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھی بلیک لسٹ کرے جن کی شمالی کوریا پر پابندیاں لگانے کی پندرہ رکنی کمیٹی میں متفقہ معاہدے کے لیے ضرورت ہو گی۔پچھلے سال جنوری میں اقتدار میں آنے کے بعد جو بائیڈن انتظامیہ پیانگ یانگ کو جوہری بموں اور میزائلوں کو روکنے اور مذاکرات کی طرف لانے کی کوشش کرتی رہی، تاہم کامیاب نہیں ہوئی۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکہ شمالی کوریا کے ساتھ سفارت کاری جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ایک نیوز بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے حالیہ دنوں میں کیا دیکھا، سب سے اہم یہ ہے کہ اگر ہم آگے بڑھنے جا رہے ہیں تو مذاکرات کی طرف ہی آنا پڑے گا۔‘وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پابندیاں ستمبر کے بعد سے چھ بلیسٹک میزائل کے تجربات کے بعد عائد کی ہیں جن میں سے ہر ایک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔؎