ایرانی حملہ کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کی قطر، جرمن اور دیگر ممالک کے سربراہان سے بات چیت
بغداد ۔ 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایران کی جانب سے عراق کے عین الاسد اور اربیل میں امریکی فوج اور اتحادی افواج کے کم از کم دو فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد پینٹاگون نے کہا کہ وہ خطے میں تعینات اپنے جوانوں، ساتھیوں اور اتحادی افواج کے تحفظ کیلئے تمام ضروری اقدامات کریگا۔ اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ عراق کے حالات پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں اور قومی سلامتی کمیٹی کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں ۔گزشتہ جمعہ کو امریکہ کے ڈرون راکٹ حملے میں ایران کی پاسداران ِ انقلاب اسلامی کی القد س فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی مارے جانے کے بعد سے ہی پورے خلیجی خطہ میں کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے ۔ ایران کی جانب سے امریکی فوجی اڈوں پر حملے سلیمانی کی موت کا انتقام بتایا جا رہا ہے ۔ عراق میں امریکہ کے پانچ ہزار سے زائد فوجی تعینات ہیں جنہیں نشانہ بنا کر ایران نے یہ حملہ کیا ہے ۔ ایران کے اعلیٰ روحانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہیکہ یہ امریکہ کے منہ پر طمانچہ ہے۔ عراقی فوج نے بتایا کہ دو ٹھکانوں پر 22 میزائل حملے کئے گئے جہاں امریکی فوجی مقیم تھے۔ ان حملوں میں عراقی فوج کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ حملوں کے بعد ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ نقصانات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ بہت طاقتور ہے اور دنیا میں کہیں بھی فوج سے لیس ہے۔ پنٹگان ترجمان جوناتھن ہوف مین نے بتایا کہ ابتدائی حملے کے نقصانات کا تخمینہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 7 جنوری کی صبح 7 بجے ایران نے ایک درجن سے زیادہ بالسٹک میزائل حملے کئے۔ انہوں نے بتایا کہ ایران کے امکانی حملہ کے پیش نظر حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ امریکی صدر نے کہا کہ سب ٹھیک ہے۔ انہوں نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حامد التہانی سے بات کی اور امریکہ کے ساتھ مستحکم شراکت داری کیلئے اظہارتشکر کیا۔ دونوں قائدین نے عراق اور ایران کی صورتحال پر تبادلہ خیال بھی کیا جبکہ دیگر اہم باہمی و علاقائی امور بھی زیربحث آئے۔ ٹرمپ نیج رمن چانسلر انجیلا مرکل سے بھی بات چیت کی اور مشرق وسطیٰ و لیبیا میں سیکوریٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اس سلسلہ میں قریبی تعاون کو جاری رکھنے سے اتفاق کیا۔ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کردستان کے وزیراعظم سے فون پر بات چیت کی اور حالات پر قریبی نظر رکھنے سے اتفاق کیا۔ ایران کے انقلابی گارڈس نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر حملہ کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے امریکہ پر زور دیا ہیکہ وہ عراق اور خطہ سے اپنی فوج کو واپس طلب کرلے تاکہ مزید نقصانات کو ٹالا جاسکے اور بڑھتی ہوئی نفرت کے باعث امریکی فوجیوں کو لاحق خطرہ کو کم کیا جاسکے۔