میلاد النبیؐ کے موقع پر صفائی کا خاص خیال رکھنا ضروری

   

شہری ، گلی اور محلہ میں کچرہ نہ پھینکنے کا عہد کریں ، حدیث مبارکہ ’ پاکی نصف ایمان ہے ‘ پر عمل کریں
حیدرآباد۔5نومبر(سیاست نیوز) شہر میں میلاد النبی ﷺ کے موقع پر صفائی کا خصوصی انتظام کرتے ہوئے مسلمان تعلیمات محمدی ﷺ کو عام کرسکتے ہیں کیونکہ دین اسلام واحد مذہب ہے جس میں ’’پاکی کو نصف ایمان‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ دونوں شہروں میں گندگی اور کچہرے کے انبار کی صفائی میں جی ایچ ایم سی کی ناکامی کے سبب جو صورتحال پیدا ہوئی ہے وہ تمام شہریوں کیلئے انتہائی تکلیف دہ ہے اگر مسلم نوجوانوں کی جانب سے عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر اپنے گھر کے ساتھ ساتھ گلی اور محلہ کی صفائی کا عہد کرتے ہوئے کچہرے کے انبار منتقل کرنے کے اقدامات کئے جاتے ہیں اور جن مقامات پر کچہرا ڈالا جاتا ہے ان مقامات پرکچہرا نہ ڈالتے ہوئے جی ایچ ایم سی کی جانب سے کچہرا وصول کرنے والی گاڑی میں کچہرا ڈالنے کا عہد کیا جاتا ہے تو یہ پیغام دیگر ابنائے وطن تک مثبت انداز میں پہنچ سکتا ہے ۔ ماہ ربیع الاول کے آغاز کے ساتھ ہی مختلف طریقوں سے جشن آمد مصطفی ﷺ منایا جارہا ہے جس میں سیرت کے جلسوں کے علاوہ محافل نعت شہہ کونینؐ کا انعقاد شامل ہے ۔ اللہ کے رسولؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ ’’پاکی نصف ایمان ہے‘‘ لیکن شہر حیدرآباد میں جابجا کچہرے کے انبار نصف ایمان کیلئے خطرہ پیدا ہورہا ہے لیکن اس کے باوجود ہم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اسی لئے اس مرتبہ عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر اگر ہم اس بات کا تہیہ کریں کہ ہم اپنے گلی محلہ کی صفائی بھی اسی طرح یقینی بنائیں گے جس طرح اپنے گھر کو صاف رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جو تنظیمیں یا نوجوان جشن میلاد منانے کی تیاری کر رہے ہیں انہیں اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ ہم جشن میلاد ؐ کے ساتھ کس طرح تعلیمات مصطفی ﷺ کو عام کرسکتے ہیں اور موجودہ دنوں کے دوران شہر میں موجود کچہرے کے انبار کی صفائی کے ذریعہ دین متین کی اہم تعلیم کو بہ آسانی عام کیا جاسکتا ہے اور جن مقامات کی صفائی کی جائے ان مقامات پر دوبارہ کچہرا نہ ڈالنے کے عہدکے ذریعہ مکمل سال کے دوران جشن منایا جاسکتا ہے کیونکہ صفائی کے کئی فوائد نہ صرف گلی اور محلہ کے مکینوں کو حاصل ہوں گے بلکہ راہگیروں کوبھی اس کا فائدہ ہوگا اور اس معمولی اقدام اور عہد کے ذریعہ ہم اپنے اطراف و اکناف صحتمند ماحول کو فروغ دینے میں اپنی کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ اگر نوجوان اس جانب متوجہ ہوتے ہوئے صفائی کو یقینی بنانے کی پہل کرتے ہیں تو ایسی صورت میں حیدرآباد میں معاشرتی تبدیلی بھی رونما ہوگی اور خود شہریوں میں صفائی کا احساس پیدا ہوگی اور انہیں کئی وبائی بیماریوں سے بھی نجات ملے گی جو کہ گندگی کے ذریعہ ان کے اپنے مکانوں تک پہنچ رہی ہیں۔