میلانیا کے دورۂ اسکول پر اگر کجریوال اور سسوڈیا نہ رہیں تو بہتر ہے

   

دورہ چونکہ غیر سیاسی ہے لہذا تمام تر توجہ تعلیم اور طلبہ پر مرکوز رہے گی، امریکی سفارت خانہ کے ترجمان کی وضاحت

نئی دہلی ۔ 24 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی سفارت خانہ موقوعہ دہلی نے اتوار کے روز ایک اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ دہلی کے ایک سرکاری اسکول کاد ورہ کریں گی ، اس وقت دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال اور نائب وزیر اعلیٰ منیش سسوڈیا کی وہاں موجودگی پر سفارت خانہ کو کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ تاہم سفارت خانہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ خاتون اول کا دورہ کوئی سیاسی نوعیت کا نہیں ہے اور اس دورہ کے ذریعہ صرف اور صرف تعلیم اور طلبہ پر توجہ مرکوز کی جائے گی ۔ سفارت خانہ کی جانب سے یہ وضاحت ایک ایسے وقت دی گئی ہے جب سرکاری ذرائع نے ہفتہ کے روز کہا گیا کہ کجریوال اور سسوڈیا اسکولی دورہ پر میلانیا کے ساتھ نہیں ہوں گے کیونکہ ان کا نام مہمانوں کی فہرست سے خارج کردیا گیا ہے ، جس کے لئے کجریوال کی عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا ۔ امریکی سفارت خانہ کی جانب سے رد عمل ظاہر کئے جانے کے بعد منیش سسوڈیا نے کہا کہ امریکی سفارت خانہ کی جانب سے جس تشویش کا اظہار کیا گیا ہے ، ہم اس کا احترام کرتے ہیں جبکہ خاتون اول کا دورہ ہی ہماری حکومت کیلئے باعث فخر ہے ۔ یاد رہے کہ میلانیا ٹرمپ پیر کے روز اسکول کا دورہ کرتے ہوئے ہیپی نیس کلاسس کا معائنہ کریں گی اور بعد ازاں طلبہ سے بات چیت بھی کریں گی ۔ قبل ازیں جو نظام العمل مرتب کیا گیا تھا اس کے مطابق کجریوال اور سسوڈیا میلانیا کا اسکول میں خیر مقدم کرنے والے تھے اور انہیں ہیپی نیس کلاسس شروع کرنے کے اغراض و مقصد بتانے والے تھے اور ساتھ ہی ساتھ دہلی حکومت نے تعلیمی شعبہ م یں جو مجموعی اصلاحات کا پروگرام بنایا ہے ، اس کی تفصیلات بھی میلانیا کو پیش کرنے والے تھے ۔ اس موقع پر میڈیا کی جانب سے ظاہر کئے جانے والے تجسس کے بعد امریکی سفارت خانہ کو بھی وضاحت جاری کرنا پڑی جس میں یہ کہا گیا ہے کہ کجریوال اور سسوڈیا کی اسکول میں موجودگی پر حالانکہ کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن میلانیا کا دورہ چونکہ غیر سیاسی نوعیت کا ہے اور توجہ صرف تعلیم اور طلبہ پر ہی مرکوز رہے گی ، لہذا اس کے باوجود بھی کجریوال اور سسوڈیا نے جس فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کو اسکولی دورہ سے الگ کرلیا ہے ۔ ہم اس کی ستائش کرتے ہیں ۔ حالانکہ سسوڈیا دہلی کے وزیر تعلیم بھی ہیں اور انہوں نے کہا تھا کہ انہیں میلانیا ٹرمپ کا استقبال کر کے بہت حوشی ہوئی ، اگر انہیں یہ موقع ملتا اور وہ انہیں ہیپی نیس کلاسس کے بارے میں پوری تفصیلات ضرور بتاتے لیکن اس تعلق سے چونکہ امریکی سفارت خانہ نے کچھ پس و پیش کا اظہار کیا ہے ، لہذا ہم سفارت خانہ کے ترجمان کی جانب سے جاری وضاحت کا احترام کرتے ہیں اور دہلی میں میلانیا کا تہہ دل سے خیر مقدم کیا جائے گا ۔