آمدنی توقع کے مطابق نہیں، حکومت کی جانب سے فنڈس جاری نہیں کئے گئے
حیدرآباد: گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں فنڈس کی کمی کے نتیجہ میں ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے ۔ میونسپل کارپوریشن کے عہدیداروں اور اسٹاف کو جنوری کی تنخواہ ابھی تک ادا نہیں کی گئی۔ کمشنر جی ایچ ایم سی لوکیش کمار نے تمام 6 زونل کمشنرس کو ہدایت دی ہے کہ وہ آئندہ احکامات تک تنخواہوں کی ادائیگی روک دیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کارپوریشن کے ماہانہ اخراجات 250 کروڑ کے ہیں جس میں تنخواہیں ، مینٹننس اور کنٹراکٹرس کے بلز کی ادائیگی شامل ہیں۔ تنخواہوں اور مینٹننس پر 120 کروڑ کا خرچ آتا ہے جبکہ 130 کروڑ کنٹراکٹرس کو مختلف کاموں کیلئے جاری کئے جاتے ہیں۔ مالیاتی سال 2020-21 جی ایچ ایم سی نے بلڈنگ پرمیشن کے ذریعہ 800 کروڑ کی آمدنی کا نشانہ مقرر کیا تھا لیکن اسے صرف 482 کروڑ کی آمدنی ہوئی ۔ 2019-20 میں کارپوریشن کو عمارتوں کی تعمیر کی اجازت سے 766 کروڑ کی آمدنی ہوئی تھی جبکہ ٹاؤن پلاننگ شعبہ ٹی ڈی آر سرٹیفکٹس کی اجرائی سے 1400 کروڑ کی بچت میں کامیاب رہا۔ کارپوریشن نے پراپرٹی ٹیکس کے ذریعہ 1400 کروڑ کی آمدنی کا منصوبہ بنایا تھا لیکن جاریہ سال جنوری تک 1289.68 کروڑ روپئے حاصل ہوئے۔ 2019-20 ء میں پراپرٹی ٹیکس کا کلکشن 1258 کروڑ تھا۔ منصوبہ جاتی روڈ ڈیولپمنٹ پلان کیلئے کارپوریشن نے 8.65 فیصد شرح سود سے 2500 کروڑ کا قرض حاصل کیا ہے۔ ملازمین کی یونینوں کا کہنا ہے کہ صفائی عملہ کی تنخواہیں عہدیداروں سے پہلے ادا کردی جائیں۔ میونسپل کارپوریشن ایمپلائیز یونین نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ کوویڈ صورتحال کے باوجود صفائی عملہ نے اپنی زندگی کو خطرہ میں ڈال کر خدمات انجام دی ہیں لیکن انہیں تنخواہوں سے محروم رکھنا افسوسناک ہے۔ کارپوریشن کو ریاستی حکومت کی جانب سے کوئی امداد حاصل نہیں ہوئی۔ گزشتہ دو برسوں سے ریاستی حکومت نے کارپوریشن کو فنڈس جاری نہیں کئے ہیں۔ 2017-19 میں کارپوریشن نے حکومت سے 67 کروڑ کی درخواست کی تھی لیکن محض 1.3 کروڑ جاری کئے گئے۔