میٹرو ریل فیس I کو تحویل میں لینے تلنگانہ حکومت کو تقریباً ایک سال درکار

   

قانونی امور کی تکمیل باقی، فیس II کی مرکز سے منظوری کیلئے مساعی
حیدرآباد۔ 28 ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے میٹرو ریل فیس I کو ایل این ٹی سے اپنی تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام مراحل کی تکمیل کے لئے کم از کم 9 ماہ تا ایک سال کا وقت درکار ہے۔ ایل این ٹی کمپنی نے میٹرو پراجکٹ فیس II میں عدم دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا اور معاہدہ کے تحت تلنگانہ حکومت 2000 کروڑ ون ٹائم سٹلمنٹ کے طور پر ادا کرے گی۔ 69 کیلو میٹر پر محیط فیس I کو حکومت پوری طرح اپنے کنٹرول میں لے لے گی اور ایل این ٹی کی جانب سے پراجکٹ کے لئے حاصل کردہ قرض بھی حکومت ادا کرے گی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق پراجکٹ کے تحویل میں لینے کے لئے درکار قانونی مراحل کی تکمیل میں کم از کم ایک سال کا وقت لگ سکتا ہے۔ ایل این ٹی میٹرو ریل کمپنی نے میٹرو ٹرین چلانے اور مینٹیننس کی ذمہ داری فرانس کی ایک کمپنی کو دی ہے۔ کمپنی کے ساتھ یہ معاہدہ نومبر 2026 تک جاری رہے گا۔ تلنگانہ حکومت کو پراجکٹ کی حوالگی کے لئے اسے فرانس کی کمپنی سے معاہدہ درمیان میں منسوخ کرنا ہوگا یا پھر تلنگانہ حکومت کو نومبر 2026 تک آپریشن اور مینٹیننس کی ذمہ داری فرانسیسی کمپنی کو برقرار رکھی ہوگی۔ بتایا جاتا ہیکہ تلنگانہ حکومت معاہدہ کو منسوخ کرنے کے حق میں نہیں ہے اور معاہدہ کی تکمیل تک فرانس کی کمپنی کو آپریشن اور مینٹیننس کی ذمہ داری دی جائے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ پراجکٹ تحویل میں لینے کے بعد بھی حکومت فرانس کی کمپنی کے ساتھ نیا معاہدہ کرسکتی ہے کیونکہ کمپنی کو دبئی، لندن اور پونے جیسے شہروں میں میٹرو ٹرین کا وسیع تر تجربہ ہے۔ حکومت اور ایل این ٹی کے درمیان قانونی امور کی تکمیل کے بعد منظوری کے لئے مرکزی حکومت کو روانہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ میٹرو ٹرین پراجکٹ فیس II کی منظوری کے سلسلہ میں تلنگانہ حکومت کو مرکز نے پابند کیا تھا کہ وہ ایل این ٹی کے ساتھ معاہدہ کرے۔ ایل این ٹی کمپنی نے پراجکٹ میں عدم دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے مکمل طور پر علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔ تلنگانہ حکومت ایل این ٹی کی جانب سے حاصل کردہ 13,000 کروڑ کے قرض کی ذمہ داری قبول کرے گی جس کے تحت اساسہ جات کی منتقلی میں بھی وقت لگ سکتا ہے۔ حکومت نے پراجکٹ کے لئے ایل این ٹی کو تقریباً 270 ایکر اراضی الاٹ کی تھی۔ تلنگانہ حکومت اس بات کی کوشش کررہی ہے کہ مرحلہ دوم کی جلد سے جلد مرکز سے منظوری حاصل کی جائے۔ 1