میڈیکل طلبہ کے دیگر اداروں میں داخلہ میں تاخیر پر ہائیکورٹ کی برہمی

   


نیشنل میڈیکل کمیشن اور ریاستی ہیلت یونیورسٹی کا رویہ افسوسناک،عدالت میں مقدمہ تک کارروائی نہیں کی جاتی
حیدرآباد ۔28 ۔ اکتوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائیکورٹ نے ایک خانگی میڈیکل کالج کے طلبہ کو دیگر اداروں میں داخلہ میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس ابھینند کمار شاولی اور جسٹس این این راجیشور راؤ پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے نیشنل میڈیکل کمیشن ، ریاستی حکومت اور کالوجی نارائن راؤ یونیورسٹی فار میڈیکل اینڈ سائنسیس کے رویہ پر ناراضگی جتائی ۔ مہاویر میڈیکل کالج جس کا اجازت نامہ منسوخ کردیا گیا ، اس کے طلبہ کو دیگر اداروں میں داخلہ کیلئے تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اب جبکہ تعلیمی سال قریب الختم ہے، آپ لوگ اس وقت تک حرکت نہیں کرتے جب تک عدالت میں مقدمہ دائر نہ کیا جائے۔ ڈیویژن بنچ نے کہا کہ آپ نے ایک کالج کی منظوری دی اور تعلیمی سال کے درمیان ہی کالج کے اجازت نامہ کو منسوخ کردیا اور آپ کو طلبہ کی کوئی فکر نہیں ہے۔ عدالت نے نیشنل میڈیکل کمیشن کے رویہ کو انتہائی قابل اعتراض قرار دیا۔ عدالت نے ریاستی حکومت اور ہیلت یونیورسٹی کی جانب سے طلبہ کو دیگر اداروں میں داخلہ دینے کے عمل میں تاخیر پر نکتہ چینی کی۔ عدالت نے کہا کہ تمام ادارے ایک دوسرے پر الزام تراشی کر رہے ہیں اور انہیں طلبہ کی ابتر صورتحال کی کوئی فکر نہیں ہے۔ عدالت نے نیشنل میڈیکل کمیشن اور کالوجی نارائن راؤ ہیلت یونیورسٹی کو ہدایت دی کہ ایم این آر میڈیکل کالج کے طالب علم ڈاکٹر جی ایس ریڈی کو میڈی سٹی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیس میں داخلہ کی اجازت دی جائے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر جی ایس ریڈی کو ان کی ترجیح کے مطابق نشست الاٹ نہیں کی گئی ہے۔ عدالت نے اس سلسلہ میں میڈیکل کونسل اور حکومت سے وضاحت طلب کی ہے ۔ر