واشنگٹن۔ 8 نومبر (یواین آئی) امریکی حکام کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب نے میکسیکو میں تعینات اسرائیلی سفیر عینات کرانز نیگر کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا، جسے بروقت کارروائی کے ذریعہ ناکام بنا دیا گیا۔ امریکی ذمہ دار نے بتایا کہ یہ منصوبہ گزشتہ سال کے اواخر میں تیار کیا گیا تھا، تاہم اب اس سے کوئی خطرہ باقی نہیں رہا۔تاہم امریکی ذمہ دار نے یہ واضح نہیں کہا ہے کہ اس ایرانی منصوبے کو ناکام کیسے بنایا گیا تھا۔ البتہ یہ ضرور بتایا ہے کہ ایران نے یہ منصوبہ پچھلے سال کے اواخر میں بنانا شروع کیا تھا۔ ایرانی قتل منصوبے کا ہدف اس سال کے پہلے وسط تک میکسیکو میں تعینات سفیر عینات کرانز نیگر تھے ۔ مگر اب یہ منصوبہ کس بھی طرح کا خطرہ نہیں رہا ہے ۔ اس ذمہ دار نے مغربی خںر رساں ادارے ‘ روئٹرز ‘ سے بات کرتے ہوئے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کا کہا۔ یاد رہے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے ایران پر اس نوعیت کے الزام لگانے کی روائت ان کی باہمی دشمنی کی طرح پرانی ہے ۔ اس دشمنی کی بھینٹ مبینہ طور پر کئی ایرانی جرنیل ، سائنسدان اور حتی کہ اعلی ترین ایرانی عہدے دار بھی چڑھ چکے ہیں۔ ایران پر بھی الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ خود سے اختلاف کرنے والے میڈیا ورکرز اور ہر ایسے شخص کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتا ہے جو ایرانی مؤقف سے ہٹ کر مؤقف رکھتا ہے ۔ برطانیہ اور سویڈن میں سیکوریٹی کے اداروں نے خبر دار کیا تھا کہ ایران جرائم پیشہ افراد اور اپنی پراکسیز کی مدد سے ان ملکوں میں کارروائیوں کا ارادہ رکھتا ہے ۔ ان دنوں بھی جرمنی اور برطانیہ سمیت کئی ملکوں میں دہشت گردی کے منصوبہ پکڑنے کی خبریں متواتر سامنے آرہی ہیں۔
کئی ایسے ملک ہیں جو ایران کے مقابلے میں اسرائیلی اتحادی ہیں اور بار ہا ایران کے ان قتل کرانے کے سازشی منصوبوں پر تنقید کرتے ہیں۔ پچھلے ماہ برطانیہ کی ایم آئی فائیو جے سربراہ کین میکالم نے ایران کے بارے میں الزام لگایا تھا کہ ایران آسٹریلیا میں قتل اور دہشت گردی کے منصوبوں میں ملوث تھا تاکہ اپنے ناقدین کو نشانہ بنا سکے ۔ نیدرلینڈ میں بھی ایران نے یہود مخالف منصوبے بنائے مگر یہ قاتلانہ منصوبے ناکام بنا دیے گئے ۔