میک ان انڈیا کا نعرہ کھوکھلا ‘عملی اقدامات کی ضرورت

,

   

بُلٹ ریل گجرات میں ہی کیوں ؟۔ کیا حیدرآباد اہل نہیں ؟ ۔ مرکز سے کے ٹی آر کا سوال
حیدرآباد ۔ وزیر آئی ٹی کے ٹی آر نے مرکز سے استفسار کیا کہ درآمدی محصولات میں اضافہ کرکے ’ میک ان انڈیا ‘ کا نعرہ دینے سے کیا نئی کمپنیاں قائم ہوں گی ۔ بیگم پیٹ میں سی آئی آئی کے سالانہ اجلاس میں کے ٹی آر کے علاوہ صنعتکاروں نے بھی شرکت کی ۔ اس موقع پر وزیر آئی ٹی و صنعت نے کہا کہ صرف آتما نربھر بھارت کا نعرہ دنیا کافی نہیں ۔ اس کیلئے درکار اقدامات بھی کرنا پڑتا ہے ۔ تلنگانہ ویکسن کی تیاری میں صدر مقام رکھتا ہے ۔ آئی ٹی لائف سائنس ، فارما ، تعمیری شعبوں میں تلنگانہ کو سرفہرست مقام حاصل ہے ۔ آئی ٹی برآمدات 1.40 لاکھ کروڑ تک تک پہونچ چکی ہے ۔ اسٹارٹ اپ کے ساتھ انوویشن ہب میں تبدیل ہو رہا ہے ۔ ریاست میں زراعت کو نفع بخش پیشہ میں تبدیل کرنے چیف منسٹر بڑے پیمانے پر اقدامات کر رہے ہیں ۔ اسپیشل فوڈ پراسیسنگ زونس قائم کئے جارہے ہیں ۔ شہر ڈیفنس ایرو اسپیس کیلئے گھر میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ تقسیم آندھرا پردیش کا بل منظور کرتے وقت پارلیمنٹ کو گواہ بناکر تلنگانہ سے جو عدہ کئے گئے تھے ان کو عملی جامہ پہنانے بی جے پی حکومت ناکام ہوگئی ہے ۔ گذشتہ 6 سال کے دوران تلنگانہ کو کوئی مراعات نہیں دی گئی ۔ قاضی پیٹ میں ریلوے کوچ فیاکٹری قائم کرنے مرکز نے 60 ایکر اراضی طلب کی ۔ ریاستی حکومت نے 150 ایکر قیمتی اراضی پیش کی ۔ آئی ٹی آئی آر کو منسوخ کرکے تلنگانہ سے ناانصافی کی گئی کھمم میں اسٹیل فیاکٹری کا وعدہ کیا گیا ۔ اس پر آج تک پیشرفت نہیں ہوئی ۔ مرکز اپنی وعدوں کو پورا نہ کرے تو کس سے سوال کیا جائے ۔ وزیر صنعت نے مرکز کو مشورہ دیا کہ وہ انتخابات کی بجائے ملک اور عوام کیلئے کام کریں ۔ تلنگانہ سے کثیر ریونیو حاصل کرنے کے باوجود ناانصافی کا الزام عائد کیا ۔ بلٹ ریل کو گجرات تک محدود رکھنے پر اعتراض کیا اور مرکز سے استفسار کیا کہ کیا حیدرآباد بلٹ ریل کا اہل نہیں ہے ۔ الکٹرانک مینوفکچرنگ ، سیکٹر منظور کرنے کی اپیل کی گئی جس کو بھی نظر اندز کیا گیا ۔