شیلانگ، 9 جولائی (یو این آئی ) میگھالیہ ہائی کورٹ نے نارتھ ایسٹ سینٹر فار ٹیکنالوجی ایپلی کیشن اینڈ ریسرچ (نیکٹر) کو حکم دیا ہے کہ وہ تین سائنسدانوں اور ایک سینئر انتظامی افسر کی تقرری منسوخ کرنے کے اپنے فیصلے کو واپس لے اور ان تمام افراد کی تقرریاں بحال کرے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ حکومت ہند کے سائنس و ٹیکنالوجی محکمہ کے تحت قائم خودمختار ادارہ نیکٹر نے 23 نومبر 2021 کو راکیش کمار سرماہ کو چیف ٹیکنیکل کوآرڈینیٹر، سمنت داس کو چیف ریڈیو ٹیکنالوجسٹ، انکت شریواستو کو سافٹ ویئر انجینئر اور سائمن فوکن کو سینئر ایڈمنسٹریٹو آفیسر کے طور پر مقرر کیا تھا۔ تاہم، ڈائریکٹر جنرل نے 7 اکتوبر 2022 کو نیکٹر کی ایڈمنسٹریٹو کونسل کو تقرری کے عمل کو منسوخ کرنے اور اسے از سر نو شروع کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس اندر پرسنا مکھرجی اور جسٹس وان لورا ڈیئنگدوہ پر مشتمل بنچ نے منگل کے روز کہا کہ ان چاروں امیدواروں کی تقرریاں مکمل طور پر جائز ہیں۔ بینچ نے ہائی کورٹ کے سنگل جج کے اس فیصلے کو بھی برقرار رکھا جس میں ان تقرریوں کو درست قرار دیا گیا تھا۔ بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ان تمام افراد کو ان کی اصل تقرری پر بحال کیا جاتا ہے ۔ یہ امیدوار بغیر کسی رکاوٹ کے تنخواہ اور تمام مراعات کے حقدار ہوں گے۔ اس سے قبل ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ایڈمنسٹریٹو کونسل نے سائنس و ٹیکنالوجی محکمہ کے سکریٹری کی خواہش اور من مانی پر تقرریاں منسوخ کرنے کی سازش تیار کی تھی۔ جسٹس مکھرجی اور جسٹس ڈیئنگدوہ نے اپنے حکم میں کہا کہ اس سے زیادہ بدقسمتی کی بات کوئی اور کیا ہو سکتی تھی کیونکہ اس اقدام سے باصلاحیت اور پرعزم سائنسدانوں کا کیریئر خطرے میں پڑ گیا ہے ۔
سائنس و ٹیکنالوجی محکمہ کے سیکرٹری کے اکسانے پر گورننگ کونسل کو تقرریاں منسوخ نہیں کرنی چاہیے تھیں۔