میں ایران کا دورہ کرنے بخوشی راضی ہوں : پومپیو

   

Ferty9 Clinic

امریکی تحدیدات کی اصل وجوہات ایرانی ٹیلیویژن کے ذریعہ بتانا چاہتا ہوں
جواد ظریف خود کچھ نہیں کہتے یا کرتے بلکہ آیت اللہ کے اشارے پر سب کچھ ہوتا ہے
واشنگٹن ۔ 26 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے جمعرات کو ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایران پر عائد امریکی تحدیدات سے پیدا ہوئی باہمی کشیدگی کو دور کرنے کیلئے وہ دورہ ایران کرنے بخوشی راضی ہیں۔ بلومبرگ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد کی گئی تحدیدات کی اصل وجوہات کی وضاحت کرنے وہ (پومپیو) ایرانی ٹیلیویژن پر بخوشی آنے تیار ہیں کیونکہ اس طرح ایرانی عوام سے راست طور پر بات کرنے کا موقع ملے گا اور انہیں یہ بتایا جائے گا کہ کس طرح ایرانی قیادت اپنی عوام کو دھوکہ دے رہی ہے اور کس طرح اس کے منفی اثرات ایران پر مرتب ہورہے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار پھر ضروری ہیکہ گذشتہ سال امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کئے گئے ایک نیوکلیئر معاہدہ سے امریکہ کو الگ کرلیا تھا اور اس کے بعد ہی دونوں ممالک کے تعلقات میں بگاڑ شروع ہوگیا تھا۔ امریکہ کے علاوہ دیگر ممالک اب بھی ایران کے ساتھ 2015ء میں کئے گئے نیوکلیئر معاہدہ سے وابستہ ہیں اور انہوں نے ٹرمپ کو یہ سمجھایا تھا کہ موصوف امریکہ کو ایران کے نیوکلیئر معاہدہ سے الگ نہ کریں تاہم ٹرمپ تو ٹرمپ ہیں۔ وہ کسی کی کب سنتے ہیں۔ امریکہ نے گذشتہ شب ایران کے دو ڈرون بھی مار گرائے تھے جبکہ خلیجی آبی حدود میں آئیل ٹینکر پر کئے گئے پُراسرار حملوں کے لئے بھی ایران کو موردالزام ٹھہرایا تھا۔ ماہ جون میں ایران نے ایک امریکی ڈرون کو مار گریا تھا

تاہم ٹرمپ نے یہ اعلان کردیا تھا کہ امریکہ اب کوئی جوابی کارروائی نہیں کرے گا جس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی تھی کہ اگر امریکہ نے جوابی کارروائی کی تو ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہوجائے گی اور وہ انسانی خون سے ہولی کھیلنا نہیں چاہتے۔ دوسری طرف ایران کے اعلیٰ سطحی سفارتکار نے گذشتہ ہفتہ اقوام متحدہ کے دورہ پر امریکہ پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ امریکہ تحدیدات عائد کرتے ہوئے ’’معاشی دہشت گردی‘‘ کا مرتکب ہوا ہے جس سے ایرانی عوام کو پریشان کیا جارہا ہے۔ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے واضح طور پر کہا تھا کہ امریکہ اب قصداً ایران کے سادہ لوح عوام کو نشانہ بنارہا ہے۔ اس الزام کو مائیک پومپیو نے کوئی اہمیت نہ دیتے ہوئے یہ کہا کہ جواد ظریف ایران حکومت کے انچارج نہیں ہیں تاہم اس وقت وہ (ظریف) جو بھی کہتے ہیں یا کرتے ہیں وہ آیت اللہ کے اشارے پر ہوتا ہے۔ مائیک پومپیو نے کہا کہ ایران کا مقصد مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا قیام ہے۔ ہم نے ایران کے نیوکلیئر معاہدہ سے خود کو الگ کرلیا اور ہم نے ایران کو خطیر رقومات بھی دینا بند کردی جس سے حکومت ایران پر ہم نے دباؤ بنائے رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور ایران کو بار بار یہ جتایا جارہا ہیکہ اس کا رویہ کیسا ہونا چاہئے کیونکہ اس کے ذریعہ ایرانی عوام کو وہ سب کچھ مل سکتا ہے جس کے وہ مستحق ہیں۔