نئی دہلی، 18 ستمبر (یو این آئی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بی آر گوائی نے جمعرات کواپنے ایک تبصرے سے متعلق غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش کی۔ کھجوراہو میں بھگوان وشنو کی مورتی کی تعمیر کے مطالبہ پر راکیش دلال کی درخواست کی سماعت کے دوران 16 ستمبر کے اپنے تبصرے پر سخت ردعمل کے درمیان جسٹس بی آر گوائی نے کہا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ بنچ نے مدھیہ پردیش میں یونیسکو کی عالمی ثقافتی وراثت کھجوراہو مندر کامپلکس کا حصہ جواری مندر میں بھگوان وشنو کی سات فٹ اونچی مورتی کی دوبارہ نصب کرنے کی ہدایت دینے کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ یہ تبصرے اے ایس آئی کی نگرانی میں آنے والے مندر کے تناظر میں کیے گئے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بات اے ایس آئی کے تناظر میں کہی تھی۔ میں نے یہ بھی بتایا تھا کہ کھجوراہو میں شیو مندر بھی ہے جو سب سے بڑے لنگوں میں سے ایک ہے ۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یہ سنگین ہے کیونکہ تبصرے مکمل طور پر غلط معلومات کے ساتھ وائرل کیے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کا نام لے کر سیاق و سباق سے ہٹ کر باتیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نیوٹن کا قانون معلوم تھا کہ ہر عمل کا ایک مساوی (مخالف) ردعمل ہوتا ہے ۔ اب سوشل میڈیا پر ہر عمل کا غیر معقول ردعمل ہو رہا ہے ۔