کالیشورم کے دستاویزات عنقریب جاری کروں گا،دورہ ٔدہلی سے چیف منسٹر ریونت ریڈی کی واپسی
کابینہ کے مسئلہ پر ہائی کمان سے کوئی مشاورت نہیں، تلنگانہ کی ترقی میں رکاوٹ کیلئے بی آر ایس اور بی جے پی میں مفاہمت
حیدرآباد ۔ 11۔ جون (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ جب تک وہ اقتدار میں رہیں گے ، سابق چیف منسٹر کے سی آر کے افراد خاندان کو کانگریس میں داخلہ نہیں رہے گا۔ تلنگانہ کیلئے کے سی آر خاندان کو حقیقی دشمن قرار دیتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ کانگریس پارٹی میں اُن کیلئے کوئی انٹری نہیں ہے۔ نئی دہلی میں ہائی کمان کے قائدین سے ملاقات اور دو دن تک قیام کے بعد حیدرآباد واپسی سے قبل چیف منسٹر نے میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی ہائی کمان سے کابینہ میں توسیع اور قلمدانوں کی تقسیم کے مسئلہ پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی نئے وزراء میں قلمدان تقسیم کئے جائیں گے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ان کے پاس جو اضافی قلمدان موجود ہیں، وہ نئے وزراء میں تقسیم کریں گے ۔ ریونت ریڈی کے مطابق کرناٹک میں طبقاتی سروے کے مسئلہ پر ہائی کمان سے بات چیت ہوئی ۔ کانگریس ہائی کمان نے کرناٹک میں طبقاتی سروے کے دوبارہ انعقاد کا فیصلہ کیا اور تلنگانہ میں سروے کے کامیاب انعقاد کی تفصیلات حاصل کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کمان کو انہوں نے تلنگانہ کے سروے کے طریقہ کار سے واقف کرایا جس کے مطابق کرناٹک میں طبقاتی سروے کیا جائے گا۔ کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر میں مبینہ بے قاعدگیوں کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ آئندہ دو دنوں میں وہ اس مسئلہ پر پریس کانفرنس کریں گے اور کالیشورم سے متعلق تمام دستاویزات عوام کیلئے جاری کریں گے ۔ انہوں نے مرکزی وزیر کشن ریڈی پر تلنگانہ کی ترقی میں رکاوٹ کا الزام عائد کیا اور کہا کہ مرکز سے پراجکٹ کی منظوری میں کشن ریڈی رکاوٹ بن رہے ہیں۔ مرکزی وزیر کی حیثیت سے کشن ریڈی نے کسی ایک پر اجکٹ کے لئے فنڈس حاصل نہیں کئے۔ ریونت ریڈی نے کے سی آر خاندان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسمبلی روڈی فلم کی طرح کے سی آر خاندان ڈائیلاگس ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر خاندان کا تنازعہ فلم اسمبلی روڈی کی طرح ہے۔ میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کیلئے بی آر ایس قائدین ڈرامہ بازی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر ، کے ٹی آر اور ہریش راؤ نے کشن ریڈی سے مفاہمت کرلی ہے تاکہ تلنگانہ کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر کشن ریڈی نے بی آر ایس قائدین کے اشارہ پر تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں۔ مرکزی وزیر کی حیثیت سے انہو ں نے آج تک تلنگانہ کے پراجکٹس کا جائزہ نہیں لیا۔ حیدرآباد میٹرو توسیعی پراجکٹ کے ٹی آر کو قبول نہیں ہے ، کشن ریڈی اس پراجکٹ کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشن ریڈی نے تلنگانہ کے پراجکٹس کے بارے میں ایک مرتبہ بھی وزیراعظم نریندر مودی سے نمائندگی نہیں کی۔ مرکز کے کابینی اجلاس میں کشن ریڈی نے کبھی بھی تلنگانہ کے مسائل پیش نہیں کئے۔ وزیر فینانس نرملا سیتا رامن نے چینائی کیلئے میٹرو پراجکٹ کی منظوری حاصل کی۔ جبکہ پراہلاد جوشی نے کرناٹک کیلئے میٹرو پراجکٹ حاصل کیا لیکن کشن ریڈی نے تلنگانہ کے لئے ایک بھی پراجکٹ کی منظوری حاصل نہیں کی۔ تلنگانہ کابینہ میں توسیع کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ سماجی انصاف کے مطابق وزراء کو شامل کیا گیا ہے۔ 55 فیصد عہدے کمزور طبقات کو الاٹ کئے گئے ہیں۔ اسی دوران چیف منسٹر ریونت ریڈی کے دورہ دہلی کے موقع پر قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ بعض موجودہ وزراء کے قلمدانوں میں تبدیلی کی جائے گی۔ چیف منسٹر کے پاس تقریباً 11 محکمہ جات کے قلمدان ہیں جن میں داخلہ ، بلدی نظم و نسق ، ایجوکیشن ، ایس سی ، ایس ٹی اور اقلیتی بہبود اور دوسرے شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کانگریس ہائی کمان نے چیف منسٹر کو قلمدانوں کے الاٹمنٹ کا اختیار دیا ہے ۔ رکن کونسل کویتا کے مکتوب کا حوالہ دیتے ہوئے ریونت ریڈی نے سوال کیا کہ کے سی آر کے اطراف موجود شیاطین کے ٹولے کو بے نقاب کرنا چاہئے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کل تک کے سی آر کے اطراف شیاطین کی موجودگی کا دعویٰ کرنے والی کویتا کس طرح اس گروپ میں شامل ہوچکی ہیں۔ سابق چیف منسٹر اپنے قریبی گروپ کے ہمراہ کالیشورم کمیشن کے روبرو پیش ہوئے۔ ریونت ریڈی نے کویتا کی کانگریس میں شمولیت کی قیاس ارائیوں کو مسترد کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ کویتا نئی پارٹی قائم کرسکتی ہیں اور وہ کانگریس میں شمولیت اختیار نہیں کریں گی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ میں جب تک ہوں کے سی آر خاندان کی کانگریس میں انٹری نہیں ہوگی۔1