میں جب وعدہ کرتا ہوں تو کبھی نہیں توڑتا : راہول گاندھی

,

   

مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف مظالم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور پولیس و ضلعی انتظامیہ کو جوابدہ بنانے کا وعدہ
ہجومی تشدد کو برداشت نہ کرنے کا اعلان، کانگریس کے انتخابی منشور پر بی جے پی تلملا گئی

نئی دہلی ۔ 3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) صدر کانگریس راہول گاندھی نے کل اپنی پارٹی کا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے ایسا لگتا ہیکہ وزیراعظم نریندر مودی اور سنگھ پریوار نے پچھلے چند ماہ سے جو مہم شروع کی تھی اور مختلف عنوانات (بقول راہول جھوٹے بیانات کے ذریعہ) کے ذریعہ عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کررہے تھے، ان کوششوں پر روک لگادی ہے۔ مودی اور بی جے پی کے دیگر قائدین پلوامہ واقعہ کے بعد پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کو موضوع بنا کر عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ اس معاملہ میں دروغ گوئی کا بھرپور سہارا لیا جارہا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ مودی اینڈ ٹیم کی یہ حکمت عملی سے کانگریس پیدل ہوجائے گی۔ رائے دہندوں میں اس کی اہمیت باقی نہیں رہے گی لیکن راہول گاندھی ’’چوکیدار چور ہے‘‘ کا نعرہ دیتے ہوئے عوام کو یہ بتانے کی کامیاب کوشش کی ہیکہ مودی حکومت میں ہماری سرحدیں محفوظ نہیں ہیں بلکہ دہشت گرد سرحدوں میں داخل ہوکر ہمارے فوجی جوانوں کو شہید کررہے ہیں۔ چوکیدار (نریندر مودی) غفلت کی نیند سو رہا ہے۔ وجئے مالیا، نیرو مودی، میہول چوکسی، للت مودی جیسے لٹیروں نے ہزاروں لاکھوں کروڑ روپئے لوٹ کر بڑی آسانی سے ملک سے راہ فرار اختیار کی اور چوکیدار (نریندر مودی) مجرمانہ غفلت کی نیند سوتا رہا۔ راہول نے عوام کو دلائل کے ساتھ یہ بھی بتایا کہ مودی حکومت نے صنعتکاروں کے 3.5 لاکھ کروڑ روپئے کا قرض معاف کیا جبکہ ملک کے ہزاروں کسانوں نے صرف اس لئے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا کہ ان پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا تھا۔ راہول گاندھی نے کانگریس کے انتخابی منشور میں عوام سے ایسے وعدے کئے ہیں جس پر عمل آوری میں زیادہ مشکل نہیں ہوگی اور ان وعدوں کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ راہول گاندھی مسلسل عوام کو یہ بتا رہے ہیں کہ مودی نہ صرف چور چوکیدار ہیں بلکہ جھوٹے بھی ہیں۔ 2014ء میں انہوں نے جو وعدے کئے تھے

ان میں سے کسی وعدہ کو وفا نہیں کیا بلکہ فرقہ پرستی، مذہبی انتہاء پسندی، درندگی، بیروزگاری، ظلم و زیادتی، اقلیتوں، دلتوں کمزور طبقات پر مظالم کے ساتھ ساتھ اشیائے ضروریہ کے علاوہ پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ کانگریس کے انتخابی منشور کو راہول گاندھی، سونیا گاندھی، ڈاکٹر منموہن سنگھ نے عوام کی آواز قرار دیتے ہوئے ہندوستانی قوم کو صاف طور پر کہا ہے ’’ہم نبھائیں گے‘‘۔ کانگریس کے منشور میں ویسے تو 15 اہم نکات یا وعدوں کو شامل کیا گیا ہے لیکن ان میں نفرت پر مبنی جرائم کے خاتمہ کا جو وعدہ کیا ہے وہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیلئے کافی اہمیت رکھتا ہے۔ کانگریس انتخابی منشور میں واضح طور پر کہا گیا ہیکہ پچھلے 5 برسوں سے این ڈی اے حکومت (مودی حکومت) میں سماج کے حساس طبقات کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم اور مظالم میں بے تحاشہ بلکہ کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ ایسے میں کانگریس درج فہرست طبقات و قبائل، خواتین اور اقلیتوں میں پائے جانے والے احساس عدم تحفظ کا خاتمہ کرے گی۔ ہجومی تشدد اور ہجومی تشدد کے ذریعہ اقلیتوں و دلتوں کی ہلاکتوں کو روک دیا جائے گا۔ ان کے خلاف مظالم اور نفرت انگیز مظالم کا انسداد کیا جائے گا اور مرکز میں اقتدار ملنے پر کانگریس فسادات، ہجومی تشدد اور نفرت پر مبنی جرائم کی صورت میں پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو جوابدہ بنائے گی۔ جہاں تک ہجومی تشدد کا سوال ہے ایک محتاط انداز کے مطابق تقریباً 70 انسانوں کو فرقہ پرست درندوں بشمول گاؤ رکھشکوں نے موت کی نیند سلادیا جس میں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ نریندر مودی نے مسلمانوں پر ظلم، فسادات میں ان کی ہلاکتوں، املاک کی تباہی پر کبھی بھی اپنا منہ نہیں کھولا لیکن راہول گاندھی نے ببانگ دہل یہ اعلان کردیا ہیکہ جب میں وعدہ کرتا ہوں تو کبھی نہیں توڑتا، راہول گاندھی نے کانگریس کے انتخابی منشور میں کسانوں کے قرض معاف کرنے، قرض کی عدم ادائیگی پر انہیں جیل نہ بھیجنے، کسانوں کیلئے علحدہ بجٹ مختص کرنے، متنازعہ افسپا (مسلح افواج کو خصوصی اختیارات کا قانون) پر نظرثانی کرنے اور انگریزوں کے نافذ کردہ قانون بغاوت A124 کو برخاست کرنے، اقتدار کے ایک سال میں 22 لاکھ سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے غرض ہندوستان کو خوشحال بنانے میں کوئی کسر باقی نہ رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ایسے وعدے ہیں جنہوں نے بقول کانگریس قائدین ’’مودی کی جھوٹ چوروں کی لوٹ‘‘ اور فرقہ پرست درندوں کی درندگی کو خاک میں ملادیا ہے۔