واشنگٹن ۔ 18 نومبر (ایجنسیز) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اْس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے جس میں غزہ کی پٹی کیلئے ایک “امن کونسل” کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔ٹرمپ نے پیر کے روز ٹروتھ سوشل پر لکھا ہم دنیا کو اس غیرمعمولی رائے شماری پر مبارک دیتے ہیں، جس نے نہ صرف اس امن کونسل کو تسلیم کیا بلکہ اس کی حمایت بھی کی۔ میں خود اس کی صدارت کروں گا اور اس میں دنیا کے طاقت ور اور نمایاں رہنما شامل ہوں گے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کا یہ فیصلہ اقوامِ متحدہ کی تاریخ کے سب سے بڑے فیصلوں میں سے ایک ہے۔ یہ دنیا کے مختلف حصوں میں مزید امن کی راہ ہموار کرے گا اور حقیقی تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس کونسل کے ارکان کا اعلان آئندہ چند ہفتوں میں کیا جائے گا۔امریکہ کے سفیر مائیک والز نے اس فیصلے کو ’’تاریخی اور تعمیری‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’آج کا فیصلہ ایک اور اہم قدم ہے جو ایک مستحکم اور ترقی کی صلاحیت رکھنے والے غزہ کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایسا ماحول بناتا ہے جس میں اسرائیل محفوظ طریقے سے رہ سکے۔ یہ صرف آغاز ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بھی کہا کہ سلامتی کونسل کا فیصلہ جو ٹرمپ کی منصوبہ بندی کے مطابق ہے ’’امن کی تشکیل کا ایک تاریخی مرحلہ‘‘ ہے۔ ان کے مطابق ’’ہم اب ایک ایسے مرحلے کے قریب پہنچ گئے ہیں جہاں غزہ غیر مسلح ہو سکے گا اور انتہا پسندی سے پاک ہو گا۔‘‘انہوں نے مزید کہا ’’غزہ کی حکمرانی فلسطینی عوام کے پاس ہوگی، نہ کہ حماس تنظیم کے پاس۔‘‘پیر کے روز سلامتی کونسل نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کیلئے پیش کیے گئے امن منصوبے کی حمایت میں امریکی مسودہ قرار داد پر ووٹنگ کی۔ اس میں ایک بین الاقوامی فورس کی تعیناتی اور ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ شامل ہے۔سلامتی کونسل کے13 ارکان نے اس مسودہ کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ لینے سے اجتناب تو کیا مگر ویٹو کا استعمال نہیں کیا۔یہ متن جس پر کونسل کے اندر کئی بار غور اور ترمیم کی گئی، اْس منصوبے کی حمایت کرتا ہے جس کی بنیاد پر 10 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس تنظیم کے درمیان جنگ بندی ممکن ہوئی تھیمسودے کے تازہ ترین ورڑن میں ’’بین الاقوامی فورس آف اسٹیبلائزیشن‘‘ کے قیام کی اجازت دی گئی ہے، جو اسرائیل، مصر اور نئی تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں کے تحفظ اور غزہ کی پٹی کو غیر مسلح کرنے میں مدد دے گی۔یہ فورس غیر رسمی مسلح گروہوں کے ’’مستقل اسلحہ کے خاتمے‘‘، عام شہریوں کے تحفظ اور انسانی امداد کے راستے قائم کرنے کی ذمہ دار ہو گی۔فیصلہ یہ بھی اجازت دیتا ہے کہ ’’امن کونسل‘‘ کے نام سے ایک عبوری حکومتی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے، جس کی نامزد سربراہی ٹرمپ کے پاس ہو گی اور اس کی مدتِ کار 2027 کے آخر تک ہو گی۔پچھلے مسودوں کے برعکس، اس فیصلے میں مستقبل میں ایک فلسطینی ریاست کے قیام کے امکان کا براہِ راست حوالہ موجود ہے۔
ہم سعودی عرب کوF-35 طیارے فروخت کرینگے : ٹرمپ
واشنگٹن ۔ 18 نومبر (ایجنسیز) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کو امریکی ساختہ F-35لڑاکا طیارے فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ اعلان واشنگٹن میں سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان سے اْن کی متوقع ملاقات سے قبل سامنے آیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم سعودی عرب کو لڑاکا طیارے فروخت کریں گے اور ہم ایک ممکنہ سکیورٹی معاہدے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ سعودی عرب ہمارا شاندار اتحادی ہے، میں اس معاہدے پر غور کر رہا ہوں اور وہ ہماری بہت قدر کرتے ہیں۔ ریاض نے F-35طیاروں کے تقریباً 48 یونٹ خریدنے کی درخواست دی تھی۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے اس سے قبل بتایا تھا کہ اس درخواست نے پینٹاگان میں ایک اہم مرحلہ عبور کر لیا ہے، جہاں گزشتہ کئی مہینوں سے اس سودے کا جائزہ لیا جا رہا تھا۔ یہ معاملہ اب امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کی سطح پر زیر غور ہے۔