میں قبرستان میں ریاض کیا کرتا تھا : استاد غلام مصطفی خان

   

نئی دہلی ۔ یکم مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) پدما وبھوشن انعام یافتہ استاد غلام مصطفی خان کا کہنا ہے کہ کم عمری میں وہ ایک قبرستان میں ریاض کیا کرتے تھے تاکہ وہ کسی جھجھک یا رکاوٹ کے بغیر گا سکیں اور کسی اور کو بھی ان کے گانے سے تکلیف نہ ہو۔ 87 سالہ استاد غلام مصطفی خان نے ایک انٹرویو میں یہ یاد دہانی کی کہ بچپن میں بات کرنے میں انہیں کافی وقت لگا تھا اور ان کے والدین انہیں بات کرنے کے قابل بنانے کئی جتن کرتے تھے ۔ انہوں نے اپنی یادگار ’’ ایک خواب جو میں نے تنہا گذار‘‘ میں اپنی زندگی کی اہم یادیں قلمبند کی ہیں۔ یہ کتاب انہوں نے اپنی بہو نمرتا گپتا خان کے ساتھ تحریر کی ہیں۔استاد غلام مصطفی خان نے ایک انٹرویو میں کئی باتوں کا تذکرہ کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ قبرستان میں ریاض کرنے کو ترجیح دیتے تھے انہوں نے کہا کہ ان کا اصل مقصد صرف ریاض کرنا تھا اور اس میں انہیں کوئی ڈر یا جھجھک محسوس نہیں ہوتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ صرف 12 سال عمر کے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے استدا دو پہر کے بعد کچھ دیر سوتے اور پھر ان سے کہتے کہ وہ گھر جائیں اور پریکٹس کریں۔ تاہم گھر میں ماحول ان کیلئے سازگار نہیں تھے اور انہیں دوسروں کی مصروفیت سے خلل ہوتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ قبرستان ہی واحد مقام تھا جہاں کوئی رکاوٹ نہیں تھی اور وہ پوری توجہ کے ساتھ اپنا ریاض کیا کرتے تھے ۔