دبئی : چینائی سوپرکنگز (سی ایس کے ) کو چوتھا آئی پی ایل خطاب جتانے والے مہندر سنگھ دھونی نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے ابھی تک آئی پی ایل نہیں چھوڑی ہے ۔ جمعہ کو یہاں فائنل میں کولکاتا نائٹ رائیڈرز کو شکست دے کر آئی پی ایل ٹائٹل جیتنے کے بعد سی ایس کے کیلئے آئی پی ایل کھیلنا جاری رکھنے کے سوال کے جواب میں دھونی نے کہا: ’’میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ یہ بی سی سی آئی پر منحصر ہے۔ اگلے سیزن سے دو نئی ٹیمیں آنے کے ساتھ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ سی ایس کے کیلئے کیا اچھا ہے ۔ یہ سارا معاملہ ٹاپ تین یا چار میں رہنے کے بارے میں نہیں ہے ۔ نکتہ یہ ہے کہ ایک مضبوط ٹیم بنانا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ٹیم کوپریشانی نہ ہو۔ کور گروپ میں ہمیں یہ دیکھنے کیلئے سخت محنت کرنی پڑے گی کہ اگلے 10 سال میں کون کس قدر حصہ ادا کر سکتا ہے ۔ سی ایس کے کیپٹننے میچ کے بعد اپنے مداحوں کا تہہ دل سے شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جہاں بھی کھیلے ، چاہے وہ جنوبی افریقہ ہو ، ملبورن ہو یا دبئی ، ہمارے حامی شائقین کی ایک بڑی تعداد موجود رہی۔ ہر ایک کھلاڑی اور ہر ٹیم اس کیلئے ترستے ہیں ۔ آج یہاں کھیلتے ہوئے ایسا محسوس نہیں ہوا کہ ہم دبئی میں کھیل رہے ہیں ، ایسا لگا جیسے ہم چینائی کے چیپاک اسٹیڈیم میں کھیل رہے ہیں۔ ہم اپنے مداحوں کیلئے چینائی واپس آئیں گے۔ دھونی نے میچ کے بعد کہا کہ سی ایس کے ٹیم کے بارے میں بولنے سے پہلے میں اوئن مورگن زیرقیادت کولکاتا نائٹ رائیڈرز (کے کے آر) کے بارے میں بات کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ وہ جس صورتحال اور جس مقام پر تھے، وہاں سے واپسی کرنا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ اگر کوئی ٹیم آئی پی ایل جیتنے کی مستحق تھی تو وہ کے کے آر تھی۔ بہت بڑا کریڈٹ کوچز ، ٹیم اور معاون عملے کو جاتا ہے ۔ پہلے سے دوسرے مرحلے کے درمیان کئے گئے بریک نے سچ میں اُن کی مدد کی۔ کپتان دھونی نے بتایاکہ اگر میں سی ایس کے کے بارے میں بات کروں تو ہم نے کھلاڑیوں میں تبدیلیاں کی ہیں۔ ہمیں ایک کے بعد ایک میچ جتانے والے مل رہے تھے اور وہ بہت اچھا پرفارمنس پیش کرتے رہے۔ ہر فائنل خاص ہوتا ہے ، اگر آپ اعدادوشمار دیکھیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم وہ ٹیم ہیں جو سب سے زیادہ اور مسلسل فائنل ہارنے والی ٹیم ہیں۔ میرے خیال میں پوری طاقت کے ساتھ واپس آنا ضروری ہے ، خاص طور پر ناک آؤٹ مرحلے میں۔ ٹیم کے درمیان کوئی خاص بات چیت نہیں ہوتی تھی ، ہم زیادہ بات نہیں کرتے تھے ۔ ہمارے پریکٹس سیشن ہی ہمارے میٹنگ سیشن تھے ۔ جیسے ہی آپ ٹیم روم میں جاتے ہیں، مختلف قسم کا دباؤ پیدا ہوجاتا ہے۔