میں پارلیمنٹ میں انصاف سے محروم طبقات کی آواز اٹھاؤنگا: دانش کنور علی

,

   

پہیلی بار سابق وزیر اعلیٰ اتر پردیش مایاوتی کی سربراہی والی بی ایس پی کی ٹکٹ پر منتخب ہوئے دانش کنور علی توانائی اور جذبہ سے ملک و ملت کی خدمت کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں، جیسے وہ سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڈا کی سربراہی والی پارٹی جنتادل سیکولر سے وابستہ رہنے کے دوران انجام دیتے رہے۔ اترپردیش کےایک نامور گھرانے سے تعلق رکھنے والے دانش کنور علی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایک طالب علم کے طور پر وابستہ ہوگئے، وہ 1992 میں جامعہ کے نیچرل سائنس کے شعبہ سے منسلک ہوئے اور اپنا سیاسی سفر جنتادل سیکولر پارٹی سے شروع کیا۔ ابتدا میں انہوں نے شرد یادو جیسے بڑے لیڈروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا جنتادل کی تقسیم کے بعد وہ دیوے گوڈا کے ساتھ ہو گئے۔ 

واضح رہے کہ انکے دادا کنور محمود علی 1962 میں ملک کے سب سے بڑے صوبہ اترپردیش سے ممبر اسمبلی اور اور 1977 میں غازی اباد لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمان رہے، کنور محمود علی 1997 میں جب مراجی دیسائی پارلیمان کے لیڈر تھے تب محمود علی نائب لیڈر ہوا کرتے تھے۔ کنور محمود علی وی پی سنگھ سرکار میں مدھیہ پردیش کے گورنر تھے۔ یوں تو دانش کنور علی اترپردیش کے سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں لیکن وہ 27سال تک تنظیم کے طور پر کرناٹک کی سیاست میں زیادہ مصروف رہے۔ حالانکہ کہ دانش علی واحد وہ نوجوان چہرہ ہے جو اپنی کم عمری سے ہی دیوے گوڈا جیسے قدآور لیڈروں سے وابستہ رہےاور کرناٹک اترپردیش سمیت ملک بھر کی سیاست میں دلچسپی لی اور ملک اور عوام کی خدمت کی۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ سے اسٹوڈینٹس پولوٹکس شروع کرنے والے دانش کنور علی نے ہندوستان کی پارلیمان تک پہونچنے کےلیے 27 سالہ لمبا سفر طئے کیا، وہ چھاتر جنتادل اور یو جنتادل کے صدر رہے، دانش کنور علی دیوے گوڈا کے قابل اعتماد لوگوں میں سے ہیں وہ دیوے گوڈا کے خاندان کے لوگوں میں سے ایک رہے۔ کرناٹک میں جنتادل سیکولر اور کانگریس کے اتحاد میں انکا ایک اہم رول رہا۔ سرکار کو چلانے والی پانچ رکنی ٹیم میں یہ بھی شامل تھے۔ سولہویں لوک سبھا کے عین قبل انہوں نے پارٹی کو چھوڑ کر بی ایس پی میں شمولیت اختیار کی اور امروہہ سے اپنی قسمت آزمانے میں کامیاب رہے، اور بھاری اکثریت سے جیت حاصل کی، انہوں نے کہا ہے کہ وہ امروہہ کے ساتھ ساتھ پورے ملک کے مظلوم عوام کی ایک آواز بن کر ایوان میں گرجیں گے، انہوں نے کہا ہے کہ میں ہر اس شخص کے انصاف کے لیے لڑوں گا جو ابھی تک انصاف کے لیے ترس رہا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ وہ حسب سابق ملک کی تمام سیکولر پارٹیوں سے تال میل کرکے نفرت کے خلاف کام کریں گے۔ ہم کسی بھی سوچ کو کبھی حاوی ہونے نہیں دیں گے۔ اور جو بھی ملک کےلیے اچھا ہوگا اس کو کر گزریں گے۔