’’میں ہندو ہوں، ہندوتواوادی نہیں‘‘: راہول گاندھی

,

   

مہاتما گاندھی ہندو تھے اور گوڈسے ہندوتواوادی‘ جئے پور میں مہنگائی ہٹاؤ ریالی سے خطاب
ملک میں مہنگائی اور بدحالی ہے تو یہ کام ہندوتواوادیوں نے کیا ہے

جے پور: مہنگائی کے مسئلہ پر مرکزی حکومت کے خلاف کانگریس نے اتوار کو جے پور میں ‘مہنگائی ہٹاؤ ریل یالی کا اہتمام کیا جس میں بڑی تعداد میں عوام نے حصہ لیا۔ ہر طرف سروں کا سمندر دکھائی دے رہا تھا ۔۔ اس ریالی میں سونیا گاندھی، پرینکا گاندھی اور را ہول گاندھی نے شرکت کی۔ ریالی کے دوران را ہول گاندھی نے کہا کہ ملک میں دو لفظوں کا ٹکراؤ ہے۔ ایک لفظ ہندو اور ایک ہندوتوا۔ میں ہندو ہوں لیکن ہندوتواوادی نہیں۔ مہاتما گاندھی ہندو تھے اور گوڈسے ہندوتواو ادی۔را ہول نے کہا، ’’ملک کے سامنے کون سی لڑائی ہے اور یہ لڑائی کس کے درمیان ہے، کن نظریات کے درمیان ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ دو جانداروں کی ایک روح نہیں ہوسکتی۔ اسی طرح دو الفاظ کے معنی بھی ایک نہیں ہو سکتے۔ ہر لفظ کا ایک الگ مطلب ہوتا ہے۔ آج ملک کی سیاست میں دو لفظوں کا ٹکراؤ ہے۔ ان کے معنی مختلف ہیں۔ ایک لفظ ہندو، دوسرا لفظ ہندوتوا۔ یہ ایک چیز نہیں ہے۔ یہ دو مختلف الفاظ ہیں اور ان کا مطلب بالکل مختلف ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’میں ہندو ہوں لیکن ہندوتواوادی نہیں ہوں۔ وہ سب ہندو ہیں لیکن ہندوتواوادی نہیں ہیں۔ آج میں آپ کو ہندو اور ہندوتواوادی میں فرق بتانا چاہتا ہوں۔ مہاتما گاندھی ہندو، گوڈسے ہندوتواوادی۔ کچھ بھی ہو ہندو سچ کی تلاش کرتا ہے۔ مر جائے، کٹ جائے، پس جائے، ہندو سچ کی تلاش کرتا ہے۔ اس کا راستہ ستیہ گرہ ہے۔ ساری زندگی حق کی تلاش میں گزار دیتا ہے۔ مہاتما گاندھی نے سوانح عمری لکھی، سچ کے ساتھ میرا تجربہ، یعنی انہوں نے اپنی پوری زندگی سچائی کو سمجھنے کی کوشش میں گزار دی اور آخر میں ایک ہندوتواوادی نے ان کے سینے میں تین گولیاں مار دیں۔‘‘راہول نے کہا، ’’ہندوتواوادی اپنی پوری زندگی طاقت کی تلاش میں گزارتے ہیں۔ اس کا سچائی سے کوئی تعلق نہیں۔ وہ صرف اقتدار چاہتا ہے اور اس کیلئے کچھ بھی کرے گا۔ اس کا راستہ ستیہ گرہ نہیں بلکہ اقتدار ہے۔ ہندو اپنے خوف کا سامنا کرتا ہے۔ ہندو کھڑا ہوتا ہے اور اپنے خوف کا سامنا کرتا ہے۔ ہندوتواوادی اپنے خوف کے آگے جھک جاتا ہے۔ اس کا خوف اسے غرق کر دیتا ہے اور یہ خوف اس کے دل میں نفرت پیدا کرتا ہے۔ غصہ آتا ہے۔ ہندوؤں کو خوف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے دل میں سکون، محبت، طاقت پیدا ہوتی ہے۔ یہی فرق ہے ہندوتواوادی اور ہندو میں۔‘‘ر یالی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کے سامنے یہ تقریر کیوں کی؟ کیونکہ آپ سبھی ہندو ہیں، ہندوتواوادی نہیں۔ یہ ملک ہندوؤں کا ملک ہے، ہندوتواوادیوں کا نہیں اور آج اگر اس ملک میں مہنگائی، درد اور بدحالی ہے تو یہ کام ہندوتواوادیوں نے کیا ہے۔ ہندوتواوادی کسی بھی حالت میں اقتدار چاہتے ہیں۔ مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ مجھے سچ چاہیے، میں سچ کی تلاش میں ہوں، مجھے اقتدار نہیں چاہیے، اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ مجھے اقتدار چاہیے، میرا سچ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔