می سیوا مراکز کے قیام کیلئے رہنمایانہ خطوط پر عمل آوری پر زور

   

نئے مراکز کیلئے جاری کردہ اعلامیوں کو منسوخ کرنے کی ہدایت
حیدرآباد ۔ 21 اگست (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں ’’نئے می سیوا مراکز‘‘ کے قیام پر حکومت نے بعض پابندیاں عائد کرکے اب تک ہی نئے می سیوا مراکز کے قیام سے متعلق جاری اعلامیوں کو منسوخ کردینے کی متعلقہ اعلیٰ عہدیداروں کو ضروری ہدایات دی گئیں۔ بتایا جاتا ہیکہ بعض اضلاع میں من مانی طور پر نئے می سیوا مراکز کی منظوری دیئے جانے پر حکومت نے سخت موقف اختیار کرکے ان منظوریوں کو غلط قرار دیتے ہوئے آئندہ می سیوا مراکز قائم کرنے کیلئے مقررہ رہنمایانہ خطوط پر عمل کرنے کی ہدایات دی ہے اور بتایا جاتا ہیکہ بہت جلد نئے شرائط و ضوابط مرتب کئے جائیں گے۔ موبائیل ایپس، آن لائن خدمات دستیاب رہنے کے باعث ای سیوا سے استفادہ پر اس کے منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ اس صورتحال میں موجودہ پائے جانے والے ’’می سیوا‘‘ مراکز کو جاری رکھنے کے تعلق سے تفصیلی غوروخوض کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اسی ذرائع کے مطابق بتایا جاتا ہیکہ گذشتہ سال بھدرادری کتہ گوڑم اور حالیہ دنوں میں میڑچل ضلع کے مختلف مقامات پر می سیوا مراکز قائم کرنے کیلئے جاری کردہ اعلامیوں پر سخت اعتراض کرتے ہوئے حکومت نے آئندہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہونے کی گنجائش نہ رہنے کا واضح طور پر اظہار کیا اور بتایا جاتا ہیکہ اس تعلق سے پرنسپل سکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی ریاست تلنگانہ مسٹر جیش رنجن نے تمام ڈسٹرکٹ کلکٹرس کو واضح ہدایات دیتے ہوئے مکتوبات تحریر کئے۔ اسی ذرائع کے مطابق بتایا جاتا ہیکہ پیدائش و اموات کے صداقتناموں ریونیو امور سے متعلق موٹیشن، پاس بکس، رجسٹریشن دستاویزات اور دیگر جو کچھ بھی درکار ہوں ان کے حصول کیلئے می سیوا سے رجوع ہونا ہی پڑے گا جبکہ فی الوقت تقریباً 500 الیکٹرانک خدمات فراہم کرنے والے می سیوا مراکز پر ہر روز تقریباً دیڑھ لاکھ روپئے کے کاروبار انجام دیئے جارہے ہیں۔ بتایا جاتا ہیکہ می سیوا مراکز کے آغاز سے گذشتہ 8 سال کے دوران اب تک 12.50 کروڑ روپئے مالیتی کاروبار انجام دیئے گئے جبکہ فی الوقت ریاست بھر میں زائد از 4500 می سیوا مراکز کارکرد ہیں۔ ان مراکز میں 85 فیصد می سیوا سنٹرس میں ماہانہ آمدنی صرف 10 ہزار روپئے ہی پائی جاتی ہے۔