کابل : امریکی تجزیہ کارو ں کا کہنا ہے کہ افعانستان میں جاری رہنے والی طویل لڑائی چند مہینوں میں ختم ہوسکتی تھی ۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2001ء میں طالبان ہتھیار ڈالنے کیلئے تیار تھے مگر اس وقت امریکہ کو معاملہ فوری حل میں کوئی دلچسپی نہ تھی ۔ نومبر 2001ء میں طالبان نے حامد کرزئی سے رابطہ کیا وہ ان کے ساتھ ڈیل کرنا چاہتے تھے ۔ طالبان کو پوریطرح شکست ہوچکی تھی اور وہ اس وقت صرف عام معافی چاہتے تھے ۔ اس کے سوا ان کے کوئی مطالبات نہیں تھے ۔ اس وقت افغانستان میں سیاسی ٹیم کے ساتھ کام کرنے وال برونیٹ روبن کے مطابق اس موقع پر پیغام رسانی کرنے والے رابطہ کار حامد کرزئی اور طالبان لیڈر ملا عمر کے ہیڈ کوارٹرز قندھار کے مابین سرگرم ہونے لگے ۔جن کا یہ خیال تھا کہ طالبان سرنڈر کردیں گے اور وہ بھی اس طرح سے کہ ملکی مستقبل میں کبھی ان کا کوئی کردار نہ ہوگا مگر امریکہ کا خیال تھا کہ طالبان ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائیں گے ۔ اس لئے وہ ان سے کوئی ڈیل نہ کرنے کی موڈ میں تھا ۔ آج 20برس بعد امریکہ نے انہی طالبان سے ذیل کی تاکہ جنگ ختم ہوجائے مگر آج طاقت کا توازن بالکل مختلف اور طالبان کے حق میں ہے ۔