نئی تعلیمی پالیسی میںاردوماہر تعلیم کو شامل نہ کرنانا انصافی کے مترادف

   

اردو ماہر تعلیم کوشامل کرنے اسٹیٹ اردوٹیچرس اسوسی ایشن کامطالبہ
سنگاریڈی 10 ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) اسٹیٹ اردو ٹیچرس اسوسی ایشن تلنگانہ ( سوٹا ) صدر ایم اے نعیم اور جنرل سیکرٹری جناب ریاض احمد خان نے اپنے ایک مشترکہ صحافتی بیان میں کہا کہ حکومت تلنگانہ نے اپنی نئی تعلیمی پالیسی Telangana Education policy کے خد و خال کی تدوین کیلئے جو ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی ہے اس میں ایک بھی مسلم ماہر تعلیم یا دانشور کو شامل نہیں کیا گیا ہے جبکہ کانگرس حکومت سے مسلمانوں کو بہت ساری امیدیں وابستہ تھیں ہر میدان میں مسلمانوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے سابق میں مسلم نمائندے عثمانیہ یونیورسٹی میں ممبرس کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے چکے ہیں لہذا ہم ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فی الفور تلنگانہ کی نئی تعلیمی پالیسی کمیٹی میں ایک مسلم ماہر تعلیم کو شامل کریں اور اردو زبان سے انصاف کریں مسلمانوں کی تعلیمی ترقی ان کی مادری زبان میں پوشیدہ ہئے تلنگانہ کی نئی تعلیمی پالیسی کمیٹی میں مسلم ماہر تعلیم اور دانشوران نا ہوں تو مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی ہوگی اردو میڈیم اسکولس و کالجس پر حکومت کی توجہ از حد ضروری ہے سمگرا شکشا میں بھی اردو والوں کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے SCERT میں بھی زبان اردو کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور خاص طور پر حکومت 11 نومبر کو قومی یوم تعلیم منانے کا بھی کیلنڈر میں ذکر نہیں کیا گیا ہے حکومت سے اسٹیٹ اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن ( سوٹا ) مطالبہ کرتی ہے کہ مذکورہ مسائل کی فوری یکسوئی کرتے ہوئے اقلیتوں اور اردو زبان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔