نئی تعلیمی پالیسی کا مسودہ نافذ نہ کرنے کا مطالبہ

   

Ferty9 Clinic

نئی دہلی، 7 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ملک میں تعلیم سے وابستہ تقریباً 30 تنظیموں کے مشترکہ فورم فار موومنٹ آن ایجوکیشن نے انسانی وسائل کی ترقی وزیر ڈاکٹر رمیش پوکھریال نشنک کو خط لکھ کر نئی تعلیمی پالیسی کے موجودہ مسودے کو نافذ نہ کرنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ ملک میں موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے تعلیم پر مجموعی دیسی پیداوار(جی ڈی پی) کا 10 فیصد خرچ کئے جانے کی ضرورت ہے ۔فورم کی طرف سے جمعرات کو یہاں جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ پلیٹ فارم برسوں سے ملک میں اسکولی تعلیم سے لے کر اعلی تعلیم سے متعلق مسائل مسلسل اٹھا رہا ہے اور وہ سیمینار وغیرہ کر کے اس موضوع پر تبادلہ خیال بھی کرتا رہا ہے ۔ اس نے 19 مارچ کو ایک بڑی ریلی نکالنے کی تجویز بھی رکھی تھی لیکن عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑا۔ ڈاکٹر نشنک کو لکھے گئے خط میں فورم نے آن لائن امتحان اور تعلیم کے بارے میں یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) کے احکامات کے کتابچہ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ملک میں طالب علموں کو آن لائن کے ذریعے پڑھایا نہیں جا سکتا ہے کیونکہ طالب علموں اور اساتذہ کے ساتھ براہ راست طور پر تبادلے خیال کئے بغیر ایسا ممکن نہیں ہے۔موکس اور اوڈی ایل جیسے پلیٹ فارم سے حاصل آن لائن تعلیمی مواد تو ہو سکتی ہے لیکن اس سے اہم اور بنیادی تعلیم حاصل نہیں کی جا سکتی ہے ۔
ریلیز میں بھی کہا گیا ہے کہ مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ملازم ایڈہاک اساتذہ کو مستقل کرنے کی ضرورت ہے اور موجودہ پنشن اسکیم کو ختم کرکے اس کی جگہ پرانا پنشن نظام نافذ کئے جانے کی ضرورت ہے ۔
فورم نے صحیح طریقے سے تمام تعلیمی اداروں میں ریزرویشن نظام کو مکمل طور پر لاگو کئے جانے کی بھی وکالت کی ہے ۔ فورم نے حکومت کو دی گئیں اپنی تجاویز میں 28 مطالبات کیے ہیں جن کنٹریکٹ کی تقرری، نجکاری اور ہیفا کی مخالفت کی گئی ہے ۔ ریلیز پر فیڈ کوٹا کے سربراہ راجیو رے اور اے آئی ایف ٹی سی یو کے سربراہ ارون کمار کے نام ہیں۔ اس فورم میں کئی طلبا تنظیموں اور ریٹائرڈ اساتذہ اور نان ٹیچرز ملازمین کی تنظیم بھی شامل ہیں۔