پرائمری سے یونیورسٹی سطح تک اصلاحات کا منصوبہ ، تعلیم کے ساتھ اسکل ڈیولپمنٹ، 9 ڈسمبر کو تلنگانہ ویژن کی اجرائی
حیدرآباد ۔ 17 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ کی نئی تعلیمی پالیسی ملک کے لئے مثال رہے گی اور نئی تعلیمی پالیسی کے ذریعہ حکومت تعلیم کے شعبہ میں انقلابی تبدیلیوں کا منصوبہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی پالیسی میں اصلاحات کے ذریعہ تعلیمی نظام کو مستحکم بنایا جائے گا ۔ چیف منسٹر نے تعلیمی پالیسی تیار کرنے کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی کے ارکان اور اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں کہا کہ جامع تعلیمی پالیسی تیار کی جائے جس کے تحت نہ صرف معیار تعلیم میں بہتری ہو بلکہ غریبوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع حاصل ہوں۔ چیف منسٹر نے تلنگانہ میں تعلیمی شعبہ کے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کا جائزہ لیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سابق میں غربت کے خاتمہ کیلئے اراضیات تقسیم کی گئی اور فنڈس جاری کئے گئے۔ صورتحال تبدیل ہوچکی ہے اور اب غربت کے خاتمہ کے لئے تعلیم سے بڑھ کر کوئی ہتھیار نہیں ہے۔ حکومت نے تعلیم کے شعبہ کو اولین ترجیح دیتے ہوئے بہتر پالیسی تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنڈت جواہرلال نہرو نے ملک میں یونیورسٹیز اور آئی آئی ٹی جیسے ادارے قائم کئے تھے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تعلیم کے ذریعہ نہ صرف روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے بلکہ غربت کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔ چیف منسٹر نے انجینئرنگ کالجس کی تعداد میں اضافہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر سال کئی لاکھ طلبہ انجینئرنگ کی تکمیل کر رہے ہیں لیکن ان میں سے بمشکل 10 فیصد کو روزگار حاصل ہورہا ہے ۔ اسکل ٹکنالوجی سے دوری کے نتیجہ میں یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کو عصری ٹکنالوجی اور اسکل ڈیولپمنٹ سے آراستہ کرتے ہوئے حکومت تعلیمی پالیسی تیار کرے گی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ یونیورسٹیز اور کالجس میں درکار تعداد میں ٹیچرس کا تقرر کیا جائے تاکہ طلبہ کو معیاری تعلیم حاصل ہو۔ وائس چانسلرس کے تقررات عمل میں لائے گئے۔ چیف منسٹر نے عثمانیہ اور کاکتیہ یونیورسٹیز کی ترقی کے اقدامات سے واقف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ شعبہ تعلیم کی ترقی کے اقدامات سے مطمئن نہیں ہیں ۔ پرائمری ایجوکیشن سے یونیورسٹی کی سطح تک بڑے پیمانہ پر اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ آئندہ 25 برسوں تک تعلیمی ضروریات کی تکمیل حکومت کا منصوبہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 9 ڈسمبر کو تلنگانہ ویژن ڈاکیومنٹ 2047 جاری کیا جائے گا جس میں تعلیمی پالیسی کو ترجیحی بنیادوں پر رکھا گیا ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیتی طلبہ کو ایک ہی مقام پر بہتر تعلیم اور سہولتوں کی فراہمی کے لئے انٹیگریٹیڈ اقامتی اسکولس تعمیر کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقامتی اسکولس ملک کے لئے مثالی رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم صرف روزگار کے حصول کا ذریعہ نہ رہے بلکہ نوجوانوں میں دیگر شعبہ جات کی قابلیت بھی پیدا ہو۔ تعلیمی پالیسی کمیٹی کے صدرنشین ڈاکٹر کے کیشور راؤ نے پیشہ ورانہ کورسس میں ضروری تبدیلیوں کا مشورہ دیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں ماہرین تعلیم سے مشاورت کی جائے گی ۔ اجلاس میں چیف سکریٹری رام کرشنا راؤ ، رکن کونسل اے وی این ریڈی ، ماہرین تعلیم موہن گرو سوامی ، پروفیسر کودنڈا رام ، پروفیسر سبا راؤ ، شیکھر ریڈی ، صدرنشین ہائیر ایجوکیشن کونسل بالا کشٹا ریڈی ، پروفیسر گنگا دھر ، ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار راجیو اچاریہ اور دوسروں نے شرکت کی۔1