نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے مسلم خواتین کو نشانہ بنانے پر مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی خواتین نے منگل کو جنتر منتر پر حجاب پہن کر احتجاج میں حصہ لیا ۔ اس مظاہرہ کا عنوان ”آزادی کیلئے آزاد خواتین“ رکھا گیا تھا۔ دہلی یونیورسٹی کی طالبہ اقرا رضا نے یہ اس احتجاج منعقد کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہفتہ مارچ کے دوران میری ایک بہن کو پولیس نے نشانہ بنایا تھا۔ ایک پولیس ملازم نے اس کے سینہ پر مکہ مارا تھا۔ ہم پولیس کی جانب سے مسلم خواتین کو نشانہ بنائے جانے کیخلاف احتجاج کررہے ہیں۔متاثرہ طالبہ ذکری نے بتایا کہ جے این یو طلبہ کے احتجاج کے دوران انہیں نشانہ بنایا گیا تھا۔
پولیس نے ان کے ساتھ دھکم پیل کی او ران کے سینہ پر مکہ ماراا۔ اس موقع پر احتجاجی اپنے ہاتھوں میں بینرس تھامے ہوئے تھے۔ جے این یو کی ایک طالبہ عفت خان نے بتایا کہ خواتین نہ صرف احتجاج میں حصہ لے رہی ہیں بلکہ قیادت بھی کررہی ہے۔ ہم کسی سے ڈرتے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس حکومت نے مسلم خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کرتی ہے جن کے لئے تین طلاق قانون بنایاگیا آج حکومت انہی کے خلاف پولیس کا استعمال کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی مسلم اور حکومت کے درمیان نہیں بلکہ شہریوں اور حکومت کے خلاف ہے۔